Live Updates

حکومت تمام سکولوں اور مدارس میں بچوں کی بینائی کے معائنے کو لازمی قرار دے، الشفا ٹرسٹ

پیر 2 جون 2025 15:26

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2025ء) پاکستان میں آنکھوں کی دیکھ بھال کے ممتاز ادارے الشفا ٹرسٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سکولوں اور مدارس میں بچوں کی بینائی کے معائنے کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے بچوں میں اندھے پن کے بڑھتے ہوئے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ الشفا ٹرسٹ کے صدر میجر جنرل (ریٹائرڈ) رحمت خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں کئی غیر سرکاری تنظیمیں اور ادارے آنکھوں کے علاج کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاہم ان کی کوششیں زیادہ تر رضاکارانہ اور عارضی نوعیت کی ہوتی ہیں جو مسئلے کا مستقل حل نہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ایک جامع قومی پالیسی کی اشد ضرورت ہے جو اسکول کی سطح پر بینائی کی جانچ کو لازمی بنائے۔

(جاری ہے)

رحمت خان کا کہنا تھا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا کے متعدد ممالک نے اسکولوں میں لازمی سکریننگ کے ذریعے بچپن کے اندھے پن پر قابو پایا ہے مگر پاکستان میں اس نوعیت کا کوئی پروگرام موجود نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الشفا ٹرسٹ نے گزشتہ برس 550 فری آئی کیمپس کے ذریعے 1,75,000 بچوں کی آنکھوں کا معائنہ کیا جبکہ اگلے سال میں 20 لاکھ افراد کو علاج کی سہولت دینے اور 1,20,000 آنکھوں کے آپریشن کرنے کا منصوبہ ہے۔ رحمت خان نے صاحبِ حیثیت افراد سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور ان افراد کی مدد کریں جو علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے ٹرسٹ کے توسیعی منصوبوں کے تحت لاہور، حویلی لکھا اور گلگت میں نئے اسپتالوں کے قیام اور لاہور میں آئی کینسر سینٹر کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

الشفا آئی اسپتال کے چیف آف میڈیکل سروسز پروفیسر ڈاکٹر واجد علی خان نے کہا کہ پاکستان کی 25 کروڑ آبادی میں سے نصف سے زائد بچے اور نوجوان ہیں اور اتنی بڑی آبادی کے بصری مسائل سے نمٹنے کے لیے صرف ایک ادارہ کافی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہر میڈیکل کالج ایک ضلع کو اپنائے اور وہاں کی غریب آبادی کے لیے بینائی کے معائنے کی ذمہ داری لے۔

ڈاکٹر واجد نے بتایا کہ الشفا کی سکریننگ رپورٹس کے مطابق اسکولوں میں دس فیصد بچے مختلف بصری مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر اسکول میں ایک تربیت یافتہ ہیلتھ ورکر کی موجودگی یا اساتذہ کو بنیادی تربیت دینا ضروری ہے تاکہ وہ نظر کے مسائل کو پہچان کر بچوں کو بروقت علاج کے لیے ریفر کر سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بروقت اقدامات سے نہ صرف بچوں کی بینائی بچائی جا سکتی ہے بلکہ ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔ ڈاکٹر واجد نے امید ظاہر کی کہ عوام کی مدد اور حکومت کی سنجیدہ توجہ سے پاکستان میں بچپن کے قابلِ علاج اندھے پن کا خاتمہ ممکن ہے اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات