مغوی پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا، عدالت نے پولیس رپورٹ کے بعد بازیابی کی درخواست خارج کر دی

عدالت نے کسی کے آنسوئوں کی وجہ سے فیصلہ نہیں کرنا ہوتا ، عدالتیں ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں‘ریمارکس

بدھ 4 جون 2025 21:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2025ء) لاہور ہائیکورٹ میں مغوی کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران پولیس نے محمد افضل عرف عابد کے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے کی رپورٹ پیش کردی جس پر عدالت نے بازیابی کی درخواست خارج کردی ،عدالت کی دوران سماعت ایڈیشنل آئی جی ، سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ کی تعریف بھی کی۔جسٹس محمد طارق ندیم نے شہری خاتون ریحانہ بی بی درخواست پر سماعت کی ،ایڈیشنل آئی جی ، سی سی ڈی ، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خواجہ محسن عباس کے ہمراہ پیش ہوئے ، جسٹس محمد طارق ندیم نے ایڈیشنل آئی جی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چٹھہ صاحب ، آپ انتہائی تجربہ کار افسر ہیں۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خواجہ محسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ 7مئی دوہزار چوبیس کو قصور میں پولیس مقابلہ ہوا ، جس میں یہ بندہ مارا گیا ۔

(جاری ہے)

فاضل جج نے استفسار کیا کہ نامعلوم بندہ مرگیا ، اس کی شناخت کیسے ہوئی ، ڈیڈ باڈی کس کو دی گئی،،ڈی این اے کے بغیر ہم کیسے مان لیں۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیاکہ پولیس نے اپنے ذرائع سے اس کے گائوں جاکر اس شناخت کی ، اس کے بھائی کو طلبی کا نوٹس بھی بھیجا لیکن وہ نہیں آیا ۔

جسٹس محمد طارق ندیم نے لاء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ محمد افضل عرف عابد کی بازیابی کا کیس ہے ، کیا مرنے کے بعد اس کی تصویر اتاری گئی ، پنجاب حکومت کے لاء افسر نے جواب دیا کہ جی اس کی تصویر اتاری ہے ، اس کے قریبی رشتہ داروں نے تصدیق کی ہے کہ یہ وہی ہے، فاضل جج نے درخواست گزار خاتون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے متعلقہ بندے کی فوٹیج دیکھ لی ہے ،اگر یہی ہے تو بات ختم ہوگئی ہے ۔

پولیس نے مرنے والے شخص کی ڈیڈ باڈی کو ا مانتا دفنا دیا ہے،اب بازیابی کا کیس نہیں بنتا،عدالت نے کسی کے آنسوئوں کی وجہ سے فیصلہ نہیں کرنا ہوتا ، عدالتیں ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں ،درخواست گزار خاتون نے محمد افضل عرف عابد کی بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہوا تھا۔