ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کو تعلیمی اداروں تک بڑھانے کا منصوبہ

جمعہ 6 جون 2025 18:58

کوپن ہیگن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جون2025ء)ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت مکمل چہرہ ڈھانپنے والے اسلامی نقاب (برقعہ، نقاب) پر پہلے سے موجود پابندی کو اسکولوں اور جامعات تک بڑھانا چاہتی ہے۔وزیراعظم نے یہ بیان ڈینش نیوز ایجنسی Ritzau کو دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘جمہوریت کو مذہب پر ترجیح حاصل ہونی چاہیے، آپ کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے کا حق ہے، لیکن سرکاری اداروں میں مذہب کا عمل دخل کم ہونا چاہیے۔

’’واضح رہے کہ ڈنمارک نے 2018 میں عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی عائد کی تھی۔ اب وزیراعظم فریڈرکسن کی خواہش ہے کہ یہ قانون اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں بھی لاگو کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جامعات میں موجود نماز کے لیے مخصوص کمروں (prayer rooms) کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں، کیونکہ ان کے بقول یہ "سماجی دباؤ اور جبر کا ذریعہ بن سکتے ہیں، خاص طور پر لڑکیوں کے لیی"۔

(جاری ہے)

تاہم وزیراعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ نہیں جانتیں کہ یہ رجحان کس حد تک پھیل چکا ہے، لیکن بطور وزیراعظم اور ایک خاتون، وہ عورتوں پر جبر کو ہرگز برداشت نہیں کریں گی۔ان اقدامات پر انسانی حقوق کے ادارے اور مذہبی تنظیمیں سخت تنقید کر چکی ہیں اور انہیں مذہبی آزادی اور خواتین کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے، جبکہ حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ قانون مسلمان تارکین وطن کو معاشرے میں ضم ہونے میں مدد دے گا۔