ٹیسلا کی "آٹوپائلٹ" ٹیکنالوجی حادثے کی ذمہ دارقرار، عدالت کا 242.6 ملین ڈالر ہرجانے کا حکم

ہفتہ 2 اگست 2025 13:58

ٹیسلا کی "آٹوپائلٹ" ٹیکنالوجی حادثے کی ذمہ دارقرار، عدالت کا 242.6 ملین ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2025ء) امریکی شہر میامی کی جیوری نے 2019 میں پیش آنے والے ایک مہلک حادثے میں ٹیسلا کی "آٹوپائلٹ" ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کمپنی کو 242.6 ملین امریکی ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔شنہوا کے مطابق یہ فیصلہ خودکار گاڑیوں کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے اپنی نوعیت کا پہلا بڑا عدالتی فیصلہ تصور کیا جا رہا ہے، جو دنیا بھر میں ایسی ہی مقدمات کے نئے سلسلے کو جنم دے سکتا ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق، ہرجانے کی تفصیل42.6 ملین ڈالر متاثرین کے درد و تکلیف کے ازالے کے لیے، جبکہ 200 ملین ڈالر تعزیری ہرجانے کی مد میں ہیں ۔ حادثہ فلوریڈا میں اُس وقت پیش آیا جب جارج میگی کی ٹیسلا گاڑی نے ایک اور گاڑی کو ٹکر ماری، جس کے نتیجے میں 22 سالہ نیبل بیناویدس لیون جاں بحق اور اس کا دوست ڈیلن آنگولو شدید زخمی ہو گیا۔

(جاری ہے)

اگرچہ ڈرائیور نے موبائل فون کے استعمال کا اعتراف کیا، تاہم جیوری نے ٹیسلا کو 33 فیصد قصوروار ٹھہرایا، یہ قرار دیتے ہوئے کہ آٹوپائلٹ سسٹم میں حفاظتی اقدامات اور انتباہات کا شدید فقدان تھا۔

ٹیسلا نے فیصلے کو "غلط" قرار دیتے ہوئے کہا، "آج کا فیصلہ آٹو موٹیو سیفٹی کے لیے نقصان دہ ہے اور ایسی ٹیکنالوجی کی ترقی میں رکاوٹ ہے جو انسانی جانیں بچا سکتی ہے۔" کمپنی نے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔یاد رہے کہ 2015 میں آٹوپائلٹ فیچر کے آغاز کے بعد سے ٹیسلا پر کئی حادثات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اکتوبر 2024 میں امریکی نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے "فُل سیلف ڈرائیونگ" سسٹم کے خلاف تفتیش شروع کی، جس میں کم روشنی والے حادثات، حتیٰ کہ ایک پیدل چلنے والے کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا گیا۔

مزید برآں، اپریل 2024 میں 467 آٹوپائلٹ حادثات اور 54 زخمیوں کی رپورٹوں کے بعد، 20 لاکھ سے زائد گاڑیاں واپس بلائی گئیں تاکہ ڈرائیور انتباہات کو بہتر بنایا جا سکے۔ جنوری 2025 میں بھی 2.6 ملین ٹیسلا گاڑیوں کی "ریموٹ ڈرائیونگ" صلاحیت پر تفتیش شروع کی گئی۔