سرحد پر سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی درخواست کا معاملہ، جرمن مخلوط حکومت نزع کا شکار

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 7 جون 2025 19:40

سرحد پر سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی درخواست کا معاملہ، جرمن مخلوط حکومت ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جون 2025ء) برلن سے سات جون ہفتے کے روز موصول ہونے والی خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ایک عدالتی فیصلہ، جس میں ملک کی سرحد پر سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو روکنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا، وفاقی جرمن حکومت کے اندر سخت کشیدگی کا سبب بن گیا ہے۔

سیاسی پناہ کا کیس کیا تھا؟

پیر دو جون کو برلن کی ایک انتظامی عدالت نے پولش بارڈر پر تین صومالی باشندوں کی سرحدی چیکنگ کے دوران ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کو مسترد کر دیے جانے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

برلن کی انتظامی عدالت کے اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، حکومتی اتحاد میں شامل سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے پارلیمانی دھڑے کے سربراہ ماتھیاس میرش نے کہا، '' اس فوری عدالتی فیصلے کا مطلب یہ تھا کہ سیاسی پناہ کی درخواست کو آئندہ بلا استثنا مسترد نہیں کیا جا سکے گا کیونکہ اس فیصلے کو عدالتیں روک دیں گی۔

(جاری ہے)

‘‘

عدالتی فیصلہ

برلن کی انتظامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ حکم کے مطابق اس وضاحت کے بغیر کہ یورپی یونین کی کون سی ریاست متاثرہ افراد کی پناہ کی درخواست کی ذمہ دار ہے پناہ کی درخواست دائر کرنے والوں کو واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے۔

عدالتی فیصلے میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت نے پناہ کی درخواست کو مسترد کرنے کی دلیل یہ دی کہ یہ فیصلہ عوامی تحفظ کی بنیاد پر کیا گیا ہے، تاہم حکومت کے پاس اس دلیل کے ثبوت کی کمی پائی گئی۔

تینوں صومالی پناہ کے متلاشیوں کی برلن واپسی

چانسلر فریڈرش میرس کے حکومتی اتحاد کے ایک جونیئر رکن ماتھیاس میرش نے اخبار فرانکفرٹر الگمائنے کے ویک اینڈ ایڈیشن کو بتایا کہ برلن عدالتی فیصلے نے چند ایسے بنیادی سوالات اُٹھائے ہیں جن کا حل حکومت کو دینا چاہیے۔

میرش نے کہا، ''جرمن چانسلر بھی اس بارے میں واضح طور پر کہہ چُکے ہیں کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں اس پریکٹس کا دوبارہ جائزہ لیا جانا چاہیے۔‘‘ ماتھیاس میرش نے مزید کہا، '' اور میں توقع کرتا ہوں کہ اب ایسا ہوگا۔ بصورت دیگر مستقبل میں اس سلسلے میں مزید قانونی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ الیکسزانڈر ڈوبرینڈ نے سات مئی کو ایک جامع سرحدی کنٹرول متعارف کروایا تھا۔

آج بروز ہفتہ سات جون کو فُنکے میڈیا گروپ کے اخبارات کو دیے گئے دیے گئے بیان میں اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے برلن کی انتظامی عدالت کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''یہ ایک انفرادی فیصلہ ہے۔ ہم کافی جواز فراہم کریں گے، لیکن اس کا حتمی فیصلہ یورپی عدالت انصاف کو کرنا چاہیے۔‘‘

برلن عدالت کا اہم بیان

برلن کی انتظامی عدالت کی سربراہ، ایرنا وکٹوریا ژالٹر نے نیوز پورٹل سائیٹ آن لائن کو بتایا، '' یورپی عدالت انصاف کس طرح اس بارے میں فیصلہ کر سکتی ہے، اس ہنگامی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

‘‘

دوسری جانب قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کے لیڈر اور نئے جرمن چانسلر فریڈرش میرس حال ہی میں کہہ چُکے ہیں کہ وہ برلن کی انتظامی عدالت کے فیصلے کے بعد بھی وہ سرحد پر پناہ کے متلاشیوں کو مسترد کرتے رہے گے۔‘‘

ادارت: افسر اعوان