Live Updates

غذائی قلت، شدید مہنگائی کا خدشہ ہے، اشیاء کی قیمتوں اور کسانوں کیلئے سبسڈی کا اعلان کیا جائے

حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں کو قدرتی آفت قرار دے کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے، سیلاب سے تباہی بھارتی آبی جارحیت کیساتھ ہمارے حکمرانوں کی نالائقیوں کا نتیجہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 8 ستمبر 2025 22:39

غذائی قلت، شدید مہنگائی کا خدشہ ہے، اشیاء کی قیمتوں اور کسانوں کیلئے ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 08 ستمبر 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر شدید مہنگائی، غذائی قلت اور زرعی بحران پیدا ہونے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اشیائے خورونوش، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر سبسڈی کا اعلان کیا جائے۔  
گجرات اور منڈی بہاؤالدین کی تحصیل پھالیہ میں سیلاب متاثرین، جماعت اسلامی والخدمت کے رضاکاران اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوام کے پیسوں سے ذاتی تشہیر بند ہونی چاہیے، قوم اسے لیے ٹیکس دیتی ہے کہ انہیں بنیادی ضروریات کی چیزیں کنٹرول ریٹس پر دستیاب ہوں اور حکومت غذائی قلت کے تدارک کے لیے بروقت اور فوری اقدامات اٹھائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر ضلع گجرات انصر محمود ایڈووکیٹ، امیر ضلع منڈی بہاؤالدین سیف اللہ ساہی، الخدمت شمالی پنجاب کے صدر رضوان احمد اور ضلعی صدر الخدمت امتیاز شکور بٹ و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ 
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پنجاب کے شمال اور مشرق میں تباہی کے بعد اب سیلابی ریلے جنوبی پنجاب اور سندھ کا رخ کررہے ہیں، ماحولیاتی تباہی سے بچاؤ کے لیے حکومت نے کوئی واضح منصوبہ بندی کی اور نہ ہی عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ موثر طریقے سے پیش کیا ہے، قبضہ مافیا کے ساتھ درخت کاٹنے والا مافیا بھی سرگرم ہے اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

سیلاب سے تباہی بھارتی آبی جارحیت کیساتھ ہمارے حکمرانوں کی نالائقیوں کا نتیجہ ہے۔ گجرات شہر پانی میں ڈوب گیا اور یہاں کشتیاں چل رہی ہیں۔ سیلاب متاثرین کی حالت زار دیکھ کر انتہائی تکلیف ہوئی، متاثرین کو یقین دلاتے ہیں کہ جماعت اسلامی ان کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے گی، یہ سیاست یا الیکشن کے لیے نہیں، انسانیت کی خدمت اور اللہ کی رضا کے لیے جدوجہد ہے۔

 
امیر جماعت اسلامی نے دریاؤں کی گزرگاہوں پر قبضہ کرنے اور ہاؤسنگ کالونیز بنانے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں وہ مافیا قرارد دیا جنہیں ہر حکومت کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مگرمچھوں سے جان چھڑانا ہوگی، ہر حکومت بھلے ساڑھے تین برس یا 35برس سے مسلط خاندانوں کی ہو، مافیاز سب کا اے ٹی ایم بن کر اس کا حصہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکمران سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کو محض قدرتی آفت کا نام دے کر بری الذمہ نہیں ہوسکتے، یہ تباہی ظالموں کے ظلم کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اس امر پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا سیلاب سے کسان سڑک پر آگیا ہے، لوگ دربدر ہیں، جبکہ حکمران طبقات فوٹو سیشنز میں مصروف ہیں، پانی کی بوتل سے لے کر بنیادی مرکز صحت تک ہر جگہ اپنا نام لکھوایا جارہا ہے، حکمران ذاتی تشہیر کی بجائے قوم کی حالت زار پر توجہ دیں۔

 
امیر جماعت اسلامی نے اربن فلڈنگ اور خصوصی طور پر بڑے شہروں کی صورت حال پر حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ چالیس سال سے حکومت کرنے والوں کو نہیں پتا تھا کہ سیوریج کا نظام تباہ حال ہے۔ بلاول بھٹو کو سترہ سال مسلسل حکمرانی کے بعد معلوم ہوا کہ کراچی کے نلکوں میں پانی نہیں آتا۔ انھوں نے کہا کہ بیس ارب روپے اس ایم کیو ایم کو دے دیے گئے جو قومی انتخابات میں بیس پولنگ بوتھ سے بھی نہیں جیتی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں خاندانوں کی اجارہ داری کا نظام اسٹیبلشمنٹ مسلط کرتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوام اور خصوصی طور پر نوجوان اب حکمرانوں کی چالیں سمجھنے لگے ہیں، انہیں پتہ چل چکا ہے کہ کونسی جماعت مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ عوام بڑی تیاری کرلیں، 21 نومبر کو مینار پاکستان پر تاریخی اور عظیم الشان اجتماع کرنے جارہے ہیں جو نظام کی تبدیلی کی بڑی اور منظم تحریک کا آغاز ہوگا۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات