اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جون 2025ء) جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ایک نمائندے الیگزینڈر زورِن نے آج اتوار آٹھ جون کو میڈیا کو بتایا کہ روسی فریق یوکرین کے اعلان کا انتظار کر رہا ہے کہ آیا ''انسانی ہمدردی کی کارروائی‘‘ مکمل کی جائے گی یا اگلے ہفتے تک ملتوی کردی جائے گی۔ لیفٹیننٹ جنرل زورِن نے مزید کہا، ''ہم سڑک اور ریل کے ذریعے 6,000 سے زیادہ لاشیں دینے کے لیے تیار ہیں۔
‘‘یوکرین پر بڑا روسی حملہ، کم از کم پانچ ہلاک اور 21 زخمی
یوکرینی دارالحکومت پر روسی میزائل اور ڈرون حملے
روس کے سرکاری ٹیلی ویژن نے شہری دفاع کی وزارت کی سفید لاریوں کو ایک مصروف سڑک پر دکھایا ہے جس میں مبینہ طور پر یوکرینی مرنے والے فوجیوں کی باقیات ہیں اور جنہیں مجوزہ حوالگی کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس سے ایک روز قبل سورِن نے اپنی وزارت کے ٹیلی گرام چینل پر ایک ویڈیو شائع کی تھی جس میں ریفریجریٹڈ کنٹینر گاڑیاں اور ان کے باڈی بیگز کا سامان یوکرین کے فوجیوں کی باقیات کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔
یوکرین کا روس پر 'گندے کھیل‘ کا الزام
یوکرین کے رابطہ مرکز نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ روس نے وقت کے بارے میں قطعی معاہدے کے بغیر من مانے طریقے سے حوالگی کی تاریخ طے کی تھی۔ اس کے جواب میں ماسکو نے کییف پر تاخیر کا الزام عائد کیا۔ یوکرین کے حزب اختلاف کے ارکان اور روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین اتنی زیادہ لاشوں کی وصولی سے ہچکچا رہا ہے کیونکہ اس کے بعد اسے سوگوار خاندانوں کو بھاری رقم ادا کرنا پڑے گی۔
اس کے برعکس یوکرین کے مرکز نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ہلاک ہونے والے فوجیوں کو ملک میں لایا جانا چاہیے، جس سے ان کے رشتہ داروں کو انہیں الوداع کہنے کا موقع ملے گا۔
ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں یوکرینی رابطہ مرکز نے روس پر 'گندے کھیل‘ کا حوالہ دیا اور روس سے مثبت رویہ اپنانے کا مطالبہ کیا۔
یوکرین کے علاقے زاپوریژیا کے روسی زیر کنٹرول حصے میں روسی حکام کے سربراہ یوگینی بالتسکی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ذاتی تفصیلات اور ہلاکتوں کے مقامات شائع کیے۔
کہا جاتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر روسی علاقے کروسک میں ہلاک ہوئے، جہاں یوکرینی فوجیوں نے گزشتہ سال اگست میں درجنوں دیہات پر قبضہ کر لیا تھا۔روس نے علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے فوجی آپریشن کے دوران یوکرین کی مسلح افواج کو ہونے والے بڑے نقصانات کا دعویٰ کیا تھا۔ رواں ماہ کے آغاز میں استنبول میں کییف اور ماسکو کے نمائندوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوران لاشوں کے علاوہ قیدیوں کے نئے معاہدے کے تحت 1200 قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ قیدیوں کے تبادلے کی تاریخ ابھی واضح نہیں ہے، جو اصل میں اس ہفتے کے آخر میں ہونے کی توقع تھی۔
ادارت: کشور مصطفیٰ