اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2025ء) بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ احمد آباد سے لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ کے لیے ٹیک آف کے فوراً بعد ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔ اس پرواز پر سوار 242 افراد میں سے صرف ایک برطانوی شہری، وشواس کمار رمیش، زندہ بچے۔ زمین پر موجود کئی دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے۔
ڈی این اے ٹیسٹنگ اور شناخت کا عمل
حکام ملبہ ہٹانے اور حادثے کی جگہ سے ملنے والی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کر رہے ہیں۔
احمد آباد کے سول ہسپتال کے اہلکار دھول گامیت نے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو بتایا کہ تقریباً 270 لاشیں موصول ہوئی ہیں، جن میں سے کئی جلی ہوئی حالت میں ہیں اور شناخت کے قابل نہیں۔متاثرین کے رشتہ داروں نے ہسپتال میں ڈی این اے نمونے جمع کرائے ہیں لیکن کچھ نے شناخت کے عمل میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔
(جاری ہے)
رفیق عبداللہ، جن کے خاندان کے افراد پرواز پر تھے، نے اے پی سے گفتگو کے دوران کہا، ''میرے بچے کہاں ہیں؟ کیا آپ نے انہیں نکالا؟ میں سوالات پوچھوں گا، لیکن حکومت جواب نہیں دے رہی۔
‘‘حکام نے کہا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹنگ عام طور پر 72 گھنٹے لیتی ہے لیکن اس عمل کو تیز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حتمی ہلاکتوں کی تعداد ڈی این اے شناخت کے بعد طے ہو گی۔
تحقیقات کی صورتحال
بھارت کی حکومت نے یونین ہوم سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کثیر الجہتی پینل تشکیل دیا ہے۔ سول ایوی ایشن وزارت کے مطابق یہ پینل مستقبل کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) وضع کرنے پر توجہ دے گا۔
یہ رپورٹ آئندہ تین ماہ میں پیش کی جائے گی۔بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دیگر حکومتی ادارے بھی الگ سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایئر انڈیا نے بتایا کہ پرواز میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین مسافر کے علاوہ 12 عملے کے ارکان تھے۔
طیارے نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:38 بجے گرنے سے قبل ''مے ڈے‘‘ ایمرجنسی کال دی۔
بھارتی ایوی ایشن اتھارٹی نے ہفتے کو بتایا کہ طیارہ 650 فٹ (تقریباً 200 میٹر) کی بلندی تک پہنچا تھا، پھر تیزی سے نیچے آیا۔تفتیش کاروں نے طیارے کا ایک بلیک باکس برآمد کر لیا ہے اور دوسرے کی تلاش جاری ہے۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو نے کہا ہے کہ وہ تباہ شدہ طیارے کا فلائٹ ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے ''بھرپور عزم‘‘ سے کام کر رہا ہے۔
امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ نے کہا ہے کہ وہ ایئر انڈیا کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔
ادارت: شکور رحیم