تارکین وطن نے گزشتہ سال اپنے خاندانوں کو بھیجے 700 ارب ڈالر

یو این منگل 17 جون 2025 01:00

تارکین وطن نے گزشتہ سال اپنے خاندانوں کو بھیجے 700 ارب ڈالر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جون 2025ء) تارکین وطن کی جانب سے اپنے آبائی ممالک میں بھیجی جانے والی ترسیلات زر ایک ایسا مالیاتی بہاؤ ہے جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں معاشی عدم استحکام، جنگوں اور بڑھتی ہوئی نابرابری کے حالات میں بھی برقرار ہے اور اس سے معاشروں اور مقامی معیشتوں کی مضبوطی و ترقی میں مدد مل رہی ہے۔

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ 2024 میں ہی مہاجرین نے تقریباً 700 ارب ڈالر کم اور متوسط آمدنی والے اپنے آبائی ممالک میں بھیجے۔

اب یہ ترسیلات ان ممالک میں سرکاری ترقیاتی امداد اور بیرون ملک سے آنے والی براہ راست سرمایہ کاری سے تجاوز کر گئی ہیں۔ اس طرح یہ ان ممالک کے لیے بیرون ملک سے مالیات کا انتہائی قابل بھروسہ ذریعہ بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ جب تارکین وطن یا مہاجرین اپنے ممالک میں رقومات بھیجتے ہیں تو اس سے صرف ان کے گھرانوں کو ہی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ ان کی بدولت پورے خطے کو ترقی میں مدد ملتی ہے۔

ترسیلات زر کی وسیع تر اہمیت

بیرون ملک سے گھروں کو بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے عالم دن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ایسی رقومات کی بدولت بچے تعلیم پاتے ہیں، خواتین کاروبار شروع کر سکتی ہیں اور بحرانوں کے دور میں ضروری مدد میسر آتی ہے۔ جب انہیں دانشمندانہ طور سے استعمال کیا جاتا ہے تو وہ ترقی کے ایسے موثر ذرائع بن جاتی ہیں جن سے ان ممالک کو بھی فائدہ پہنچتا ہے جہاں سے یہ بھیجی جاتی ہیں۔

یہ دن تارکین وطن اور مہاجرین کی جانب سے ترسیلات زر کے ذریعے اپنے خاندانوں کی مدد کرنے اور دنیا بھر میں ترقی کو فروغ دینے میں ان کے نمایاں کردار کے اعتراف میں منایا جاتا ہے۔

ایمی پوپ نے کہا ہے کہ تارکین وطن اپنے میزبان ممالک میں افرادی قوت کو مضبوط کرتے، اسے بڑھاتے اور معاشی ترقی میں مدد دیتے ہیں۔ترسیلات زر کی بدولت لوگوں کو خوراک سے لے کر رہائش، تعلیم اور صحت تک اپنی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ان کی بدولت بحالی اور تعمیرنو کا عمل آسان ہو جاتا ہے، روزگار اور چھوٹے کاروبار کھلتے ہیں اور بالخصوص جنگوں اور نقل مکانی سے متاثرہ علاقوں میں معاشی استحکام آتا ہے۔

تارکین وطن کے لیے مددگار اقدامات

'آئی او ایم' دنیا بھر میں مالیاتی خدمات تک رسائی کو وسعت دینے، مہاجرت کے محفوظ و باقاعدہ راستے بنانے اور مہاجرین کو ناصرف اپنے ممالک بلکہ اپنے میزبان علاقوں کی ترقی کے لیے بہتر کردار ادا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

بعض اوقات رقم کی منتقلی پر اٹھنے والے اخراجات اور مالیاتی خدمات تک محدود رسائی کے باعث ترسیلات زر میں رکاوٹ آتی ہے۔ 'آئی او ایم' ان اخراجات میں کمی لانے کے علاوہ ڈیجیٹل اور مالیاتی ذرائع کو وسعت دینے پر بھی کام کر رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں ہونے والی چوتھی بین الاقوامی کانفرنس برائے مالیات و ترقی سے قبل 'آئی او ایم' نے حکومتوں، مالیاتی اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ ترسیلات زر کے لیے سازگار ماحول قائم کرنے کے لیے متحد ہو کر کام کریں۔ اس طرح پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔