75 سال پرانی مٹھائی کی دکان وائرل

ٹک ٹاک کے ذریعے اپنی میراث کو فروغ دینے کی کہانی

ہفتہ 21 جون 2025 13:33

مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون2025ء) مردان کے قدیم شہر میں، دیسی گھی اور الائچی کی خوشبو ،اکثر دکان کے نظر آنے سے بہت پہلے ہی ،گلی میں محسوس ہونے لگتی ہے۔ جدیدقہوہ خانوں اور نئی دکانوں کے درمیان چھپی ہوئی دکان،جلیل سویٹس، گزشتہ75 برسوں سے، گم نامی میں گاجر کا حلوہ اور شیرے میں بھیگے ہوئے  گلاب جامن پیش کر رہی ہے۔تاہم،ٹک ٹاک کے عروج کے ساتھ، اس دکان کی پہچان صرف قریبی علاقے تک محدود نہیں رہی ہے اور اب وہ بابا گاجر حلوہ کے نام سے پہچانی جاتی  ہیں۔



پاکستان بھر میں، ٹک ٹاک پر فوڈ کانٹنٹ سب سے زیادہ دیکھے جانے والے زُمروں میں سے ایک زُمرہ ہے، جہاں Foodie# اورStreetFoodPakistan# جیسے ہیش ٹیگز لاکھوں ویوز حاصل کر رہے ہیں۔ فوڈ سے وابستہ چھوٹے کاروباری اداروں کے لیے، دلچسپی میں اس اضافے نے پلیٹ فارم کو محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ترقی کا ایک دروازہ بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)



کئی دہائیوں تک، جلیل سویٹس نے زبانی تشہیر، پکے گاہکوں، اور موسمی طلب کے ذریعے کامیابی حاصل کی۔

بعد ازاں، رحمت گل نے، جو آن لائن مداحوں میں”بابا جی کے کرتب“کے نام سے مشہور ہیں، ٹک ٹاک پر اپنی دکان کی روزمرہ کی جھلکیاں شیئر کرنا شروع کیں—  نہ کوئی فلٹر، نہ کوئی اسکرپٹ۔ بس گرما  گرم مٹھائی، ہوا میں  اچھالنے کی مہارت، تیزی سے چلتے ہوئے ہاتھ، اور ایک دلکش مسکراہٹ۔

بابا رحمت  بتاتے ہیں کہ ”ٹک ٹاک سے پہلے، لوگ ہمیں صرف مردان کی حد تک جانتے تھے لیکن چند ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد، پشاور اور لاہور سے بھی لوگ آنے لگے، یہاں تک کہ بیرون ملک سے بھی کالز آتیں ہیں کہ حلوا بھیج دیجیے۔



”فیصلہ کن لمحہ ایک ویڈیو سے آیا“،بابا رحمت نےگرم گرم گلاب جامن کو مہارت سے ہوا میں اچھالتے ہوئے کہا، گویا کسی پرانے دوست سے بات کر رہے ہوں،”یہ ایک رات میں شہرت حاصل کرنے جیسا تھا۔ وہ ایک ویڈیو نے سب کچھ بدل دیا۔“انہوں نے اپنا ٹک ٹاک اکاؤنٹ دسمبر 2020 میں بنایا تھا، اور صرف دو مہینوں میں وائرل ہو گئے۔

یہ صرف شہرت نہیں تھی، بلکہ قابلِ پیمائش اور دیرپا ترقی بھی تھی۔

بابا رحمت کہتے ہیں،”ہمارے گاہکوں کی تعدادمیں تیزی سے اضافہ ہوا۔ نوجوان، جو کبھی روایتی مٹھائی کی دکان میں نہیں آئے تھے، اچانک دلچسپی لینے لگے۔ کچھ تو صرف میرے ساتھ ویڈیوز بنانے کے لیے آئے۔“

ایک ایسی دنیا میں, جہاں اکثر چمکدار برانڈز اور معاوضہ کے ذریعے تشہیر کا راج ہوتا ہے،جلیل سویٹس نے اپنی حقیقت، سادگی، اور روایات کو برقرار رکھ کر الگ پہچان بنائی۔

بابا رحمت وضاحت کرتے ہیں،”ٹک ٹاک نے  روایتی انداز کھوئےبغیر ہمارے برانڈ میں جدت لائی  اہے۔ اس نے ہمیں اپنی کہانی ایک نئے انداز میں سنانے میں مدد دی—حقیقی، سادہ، اور مزے دار۔“

دکان کا کانٹنٹ—بڑے کڑاہے میں تیار ہوتا حلوا ، ہوا میں اچھلتی مٹھائیاں، گاہکوں کے ساتھ گرم جوشی سے بات چیت—ماضی کی خوشگوار یادیں اورنئے تجربات ۔بابا  رحمت مزید کہتے ہیں،”دیانتداری لوگوں کو جوڑتی ہے۔



جب ویوز نے دکان پر رش ، اور رش نے برانڈ کے ساتھ وفاداری میں تبدیل ہونا شروع کیا، تو سوشل میڈیا کا کردار اور بھی واضح ہوتا گیا۔بابا رحمت نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ   ایک مرتبہ کسی نے کہا تھا، ”بابا جی، آپ نے مٹھائی کو انٹرٹینمنٹ بنا دیا ہے-"

بابا رحمت اب فعال طور پر ناظرین سے بات چیت کرتے ہیں، ویڈیوز میں انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، اور اُن مداحوں کو گرم جوشی سے خوش آمدید کہتے ہیں جو صرف اُن سے ملنے کے لیے ہی دکان پر آتے ہیں۔

”یہ اب ذاتی تعلق بن گیا ہے۔ گاہک خاندان کے افراد  محسوس ہوتے ہیں۔“

چھوٹے کاروباری ادارے جو ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں، اُن کے لیے بابارحمت کا سادہ سا پیغام ہے: ”اِسے کم نہ سمجھیں۔ ٹک ٹاک نے ہماری زندگی بدل دی ہے۔ اگر آپ اپنے ہنر پر فخر کرتے ہیں، تو اسے دکھائیں۔ لوگ ضرور دیکھیں گے۔“

مستقبل کی جانب  دیکھتے ہوئے، وہ امید کرتے ہیں کہ برانڈ کو مردان سے آگے لے جائیں، اپنے مخصوص آئٹمز کو طویل فاصلے تک ترسیل کے لیے پیک کریں، اور اس آن لائن موجودگی کو مزید بڑھائیں جس نے یہ سب ممکن بنایا۔



جلیل سویٹس نے اپنی پیشکش نہیں بدلی ہے، بلکہ اسے پیش کرنے کا انداز بدلا ہے۔ اس تبدیلی کے ذریعے، انہیں نہ صرف نئے گاہک ملے ہیں بلکہ ایک نئی شناخت بھی ملی ہے جو ایک مختصر سی ویڈیو کے ذریعے حاصل ہو ئی ہے۔