دنیا کے 666 ملین افراد کو اب بھی بجلی میسر نہیں، رپورٹ

یو این جمعرات 26 جون 2025 01:30

دنیا کے 666 ملین افراد کو اب بھی بجلی میسر نہیں، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جون 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے قابل تجدید توانائی کے لیے بڑی مقدار میں مالی وسائل مہیا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ دنیا کی 92 فیصد آبادی کو بنیادی ضرورت کی بجلی تک رسائی میسر ہے لیکن 66 کروڑ 60 لاکھ لوگ تاحال اس سے محروم ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' اور شراکت داروں کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2022 کے بعد توانائی تک بنیادی رسائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے لیکن پائیدار ترقی کے ہدف کے تحت 2030 تک دنیا کے تمام لوگوں کو بجلی مہیا کرنے کی جانب پیش رفت کی حالیہ رفتار کافی نہیں۔

رپورٹ میں دوردراز، کم آمدنی والے اور مشکل حالات کا شکار علاقوں میں بجلی تک رسائی بڑھانے میں کم خرچ قابل تجدید توانائی کی اہمیت کا تذکرہ بھی شامل ہے جو کہ مِنی گرڈ اور آف گرڈ سولر سسٹم کا مجموعہ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

علاقائی عدم مساوات

بین الاقوامی ادارہ توانائی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فاتح بیرول نے کہا ہے کہ اگرچہ دنیا کے بعض حصوں میں اچھی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے لیکن بجلی اور ماحول دوست انداز میں کھانا بنانے کے ذرائع تک رسائی میں اضافہ مایوس کن طور سے سست رفتار ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جن لوگوں کو بجلی تک رسائی نہیں ہےان کی 85 فیصد تعداد کا تعلق ذیلی صحارا افریقہ کے ممالک سے ہے۔ اگرچہ اس خطے میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی تنصیب میں تیزی سے وسعت آئی ہے تاہم، اب یہ دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں تقریباً 12.5 فیصد ہے۔

© UNICEF/Harikrishna Katragadda
انڈیا کے علاقے آندھراپردیش کے ایک بنیادی مرکز صحت میں ریفریجریٹروں کو شمسی توانائی کی مدد سے چلایا جا رہا ہے۔

ماحول دوست طباخی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 1.5 ارب لوگ ایسے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں کھانا تیار کرنے کے لیے ماحول دوست توانائی تک رسائی کا فقدان ہے۔ دو ارب لوگ اس مقصد کے لیے لکڑیوں اور کوئلے جیسے خطرناک ایندھن پر انحصار کرتے ہیں جو ماحول کو آلودہ کرتا ہے۔

گھریلو بائیو گیس کے پلانٹ اور بجلی پر کھانا بنانے کی سہولت مہیا کرنے والے منی گرڈ جیسی ماحول دوست ٹیکنالوجی کے استعمال سے گھروں میں پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کے خطرناک طبی اثرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ آلودگی پھیلانے والے جو مادے کرہ ارض کو زہرآلود کر رہے ہیں وہ لوگوں میں بھی زہر پھیلا رہے ہیں۔ ہر سال امراض قلب اور سانس کی بیماریاں لاکھوں جانیں لیتی ہیں جبکہ خواتین اور بچوں کے لیے یہ خطرہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

مالی وسائل کی قلت

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاطرخواہ اور سستے مالی وسائل کی قلت اس معاملے میں علاقائی عدم مساوات اور سست رو پیش رفت کی بڑی وجہ ہے۔

اگرچہ 2022 کے بعد ترقی پذیر ممالک کو ماحول دوست توانائی پر خرچ کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے لیکن 2016 کے مقابلے میں 2023 میں ان کی مقدار نمایاں طور سے کم تھی۔

اقوام متحدہ میں شماریاتی شعبے کے ڈائریکٹر سٹیفن شوینفیسٹ نے کہا ہے یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ماحول دوست توانائی کے ذرائع میں اضافے کے حوالے سے اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آگے بڑھانے کا وقت ہے۔ اس مقصد کے لیے سرکاری و نجی شعبوں کے درمیان بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا ہو گا اور ترقی پذیر دنیا بالخصوص ذیلی صحارا افریقہ کے ممالک پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔