ایران کی شوریٰ نگہبان کی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی توثیق

آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں،ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 27 جون 2025 10:49

ایران کی شوریٰ نگہبان کی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی سے تعاون معطل کرنے ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون 2025)ایران کی شوریٰ نگہبان نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کرنے کی توثیق کردی، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں۔ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہمارا تعلق اور تعاون ایک نئی شکل اختیار کرے گا۔

ایرانی پارلیمنٹ پہلے ہی آئی اے ای اے سے تعاون روکنے کا بل منظور کر چکی ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اس سے قبل ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دیدی تھی۔

بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے کسی نے بل کے خلاف ووٹ نہیں دیاتھا۔ صرف ایک رکن پارلیمنٹ نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا،اس اقدام کی حتمی منظوری ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی۔ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت  کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی تھی کہ پارلیمانی کمیٹی کے طویل سیشن میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بل کی منظوری دی گئی تھی۔ایرانی میڈیا کے مطابق اس بل کے تحت جوہری تنصیبات کی سکیورٹی ضمانت کے بغیر آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کا داخلہ بند کردیا گیا تھا۔

ایران اپنی جوہری سائٹس پر کیمروں کی تنصیب نہیں کرے گا اور انسپیکشن کیلئے عالمی ادارے کو رپورٹس بھی جمع نہیں کرائی جائیں گی۔ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت ہو سکتا ہے کہ ایران اپنی جوہری سائٹس پر کیمروں کی تنصیب نہ کرے اور عالمی انسپکشن کیلئے عالمی ادارے کے انسپکٹرز کو بھی اجازت نہ دینے سمیت انہیں رپورٹس بھی جمع نہ کرائی جائیں اور یہ اس وقت تک ہو سکتا ہے جب تک ہماری جوہری تنصیبات سے متعلق سکیورٹی کی ضمانت نہ دی جائے۔