ا* رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کا قیام خوش آئند ہے، میر لیاقت لہڑی

ہفتہ 28 جون 2025 20:15

گ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2025ء) پارلیمانی سیکریٹری برائے ٹرانسپورٹ میر لیاقت علی لہڑی ، اراکین صوبائی اسمبلی، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سمیت دیگر شرکاء نے کہا ہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان کا قیام خوش آئند ہے اس کی فعالیت اور اختیارات سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لئے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے تاکہ اس شعبے کے قیام سے لوگوں کو حکومتی اور اداروں کے اقدامات کے حوالے سے معلومات کی رسائی ہر وقت مل سکے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایڈ بلوچستان نے نیشنل ڈیموکریسی فار ڈویلپمنٹ (NED) کے مالی تعاون سے "رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان" کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

میر لیاقت علی لہڑی نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کمیشن کو درپیش مسائل، جن میں دفتر کا قیام، مراعات کی فراہمی اور باقی کمشنرز کی تعیناتی وغیرہ شامل ہے کہ حوالے سے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے نوٹس میں لائوں گا اور جلد کمیشن کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے گاتاکہ اس کے ثمرات سے بلوچستان کے لوگ مستفید ہوسکیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ عوام کو حکومتی کار گزاری ، حکومت اور اداروں کے اقدامات کے حوالے سے معلومات کی رسائی حاصل ہو تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ حکومت اور ادارے صوبے کی تعمیر و ترقی اور بہتری کیلئے کیا کررہے ہیں اس موقع پر نیشنل پارٹی کی رکن اسمبلی ام کلثوم نیاز بلوچ ،انفارمیشن کمشنر شکور احمد ، نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ ، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی ، ڈاکٹر فرخندہ اورنگزیب، فوزیہ شاہین، خالد نعیم، فاطمہ خان، ایڈووکیٹ عبدالحئی، وسیم باری اسفند یار، شازیہ لانگو، سلام خان اور ریاض بلوچ ، ایڈ بلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل جہانگیرنے کہا کہ "رائٹ ٹو انفارمیشن" قانون کے حوالے سے 2015 سے اس پر ایڈ بلوچستان جدوجہد کررہی ہے جس میں ان کی ٹیم کا کلیدی کردار ہے اگرچہ اس پروجیکٹ کی مدت ختم ہوگئی ہے لیکن ہماری جدوجہد جاری رہے گی مقررین نے کہا کہ وہ اس جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اسمبلی سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے تاکہ صوبے میں میرٹ کو ترجیح دی جائے اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔

مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ "رائٹ ٹو انفارمیشن بلوچستان" کو فوری اور موثر طور پر فعال بنایا جائے۔اور کمیشن کو درپیش چیلنجز کے باعث اس کی غیر فعالیت، دفتر کی عدم موجودگی، مراعات کی عدم فراہمی، اور بیوروکریسی کی عدم دلچسپی اس قانون پر عملدرآمد میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ حالانکہ سول سوسائٹی کی جانب سے اس قانون سازی اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں بھی کردار ادا کیا ہے مقررین نے کہا کہ تمام شرکاء "رائٹ ٹو انفارمیشن" کے تحت کم از کم ایک درخواست ضرور جمع کرائیں گے۔

اس موقع پر ایڈ بلوچستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عادل جہانگیر نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے "رائٹ ٹو انفارمیشن" کو اپنی تنظیمی ترجیحات میں شامل رکھیں گے۔