اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جولائی 2025ء) برطانیہ کی ماحولیاتی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ آج سے تین عشرے بعد اس یورپی ملک میں عوام کو پانچ بلین لیٹر تک پانی کی یومیہ قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکام نے اس آبی قلت کے خلاف ابھی سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ماحولیاتی ایجنسی نے پانی کی کمی کے امکانات کی نشاندہی اور ان کے خلاف وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ میں جن اقدامات کی فوری ضرورت ہے، ان میں پانی کے ضیاع کو روکنا، اس کے استعمال میں کمی لانا اور نئی آبی ذخیرہ گاہوں کی تعمیر سب سے اہم ہیں۔
دو بلین لیٹراضافی پانی کی ضرورت
برطانیہ میں پانی کی کافی دستیابی کے حوالے سے اگلی تین دہائیوں کے دوران جن خدشات کا حقیقت بن جانا یقینی نظر آ رہا ہے، وہ ایک بحران کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق پانی کی کمی کے تدارک کے بغیر مستقبل میں برطانیہ میں کئی طرح کے شدید اثرات دیکھنے میں آئیں گے۔
ان میں اس آبی کمی سے ہونے والے ماحولیاتی نقصانات، محدود اقتصادی ترقی، سپلائی میں خلل اور توانائی اور خوراک کی پیداوار جیسے شعبوں کی کارکردگی میں کمی سمیت کئی طرح کے منفی اثرات شامل ہیں۔
انوائرنمنٹ ایجنسی نے آج سے 30 سال بعد برطانیہ میں آبی دستیابی کے حوالے سے اپنی جو وارننگ حال ہی میں جاری کی، اس میں کئی ٹھوس اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ اس ادارے نے کہا ہے کہ 2055 ء تک موسمیاتی تبدیلیوں، مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی اور ماحولیاتی دباؤ کے باعث انگلینڈ میں پانی کی کمی شدید ہو جائے گی۔
اس مسلسل کمی کا تخمینہ پانچ بلین لیٹر روزانہ لگایا گیا ہے، جو انگلینڈ میں اس وقت روزانہ استعمال ہونے والے پانی کے ایک تہائی کے برابر ہے۔
اندازوں کے مطابق تین عشرے بعد انگلینڈ کی آبادی اب تک کے مقابلے میں آٹھ ملین زیادہ ہو گی۔اس وارننگ میں یہ بھی کہا گیا کہ کچھ مخصوص کاروبار اور خوراک اور توانائی کی پیداوار جیسے کچھ شعبے ایسے بھی ہیں، جن میں پانی کی طلب مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔
اگر ان شعبوں کی اضافی طلب کو بھی مدنظر رکھا جائے، تو 2055 تک انگلینڈ میں پانی کی ایک بلین لیٹر روزانہ کی اضافی کمی بھی یقینی ہے۔
برطانیہ کے جنوب مشرقی حصے کی آبادی اس کے دیگر خطوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔ وہاں کی صورت حال اگلے چند برسوں میں ہی شدت اختیار کر سکتی ہے۔ حکام کے مطابق ساؤتھ ایسٹ انگلینڈ میں 2030 اور 2055 کے درمیانی عرصے میں روزانہ دو بلین لیٹر پانی کی اضافی ضرورت ہو گی، حالانکہ تب تک پانی کی دستیابی کم ہونا شروع ہو چکی ہو گی۔
پانی کا ضیاع روکنا اہم ترین
ماحولیاتی ایجنسی نے مزید بتایا کہ مستقبل میں پانی کی کمی کا مسئلہ 40 فیصد تک یوں حل کیا جا سکتا ہے کہ نئی آبی ذخیرہ گاہیں تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے زیادہ سے زیادہ پلانٹ بھی لگائے جائیں، جن سے سمندری پانی کو صاف کر کے پینے کے قابل بنایا جا سکے۔
اس حل کا ایک حصہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملک کے زیادہ بارشوں والے علاقوں سے پانی زیادہ تر خشک رہنے والے علاقوں کی طرف منتقل کیا جائے۔ ماہرین کے مطابق شدید آبی قلت کے اس آئندہ مسئلے کا 60 فیصد تک حل یوں نکالنا پڑے گا کہ پانی کے ضیاع کو روکا جائے اور اس کے استعمال میں کمی لائی جائے۔
انگلینڈ کی انوائرنمنٹ ایجنسی نے یہ سب کچھ آبی وسائل کے بارے میں اپنی اس تازہ ترین نیشنل فریم ورک رپورٹ میں کہا ہے، جو ہر پانچ سال بعد شائع ہوتی ہے۔
اس موقع پر ماحولیاتی ایجنسی کے سربراہ ایلن لوویل نے کہا، ''پانی کے قومی وسائل کو ایسے مسلسل بڑھتے ہوئے اور شدید دباؤ کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے عام شہریوں کے گھروں میں نل کا پانی بھی خطرے میں ہے اور اقتصادی ترقی اور خوراک کی پیداوار بھی۔‘‘حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اس مسئلے کے حل کے لیے اگلے پانچ سال کے دوران واٹر کمپنیوں کے بنیادی ڈھانچوں میں بہتری کے لیے نجی شعبے کی طرف سے 104 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی ضمانتیں حاصل کر لی ہیں۔
عصمت جبیں، پی اے میڈیا، ڈی پی اے
ادارت: شکور رحیم