دلائی لاما کو 130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہنے کی امید

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 5 جولائی 2025 20:40

دلائی لاما کو 130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہنے کی امید

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جولائی 2025ء) بھارت کے شہر دھرم شالہ سے، جہاں دلائی لاما عشروں پہلے اپنی جلاوطنی کے آغاز سے اب تک مقیم ہیں، ہفتہ پانچ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ دلائی لاما نے اپنی موجودہ طبعی زندگی کی طوالت سے متعلق جو بیان آج دیا، اس سے محض چند ہی روز قبل انہوں نے اپنے ممکنہ جانشین کے بارے میں ایک باقاعدہ منصوبے کی کچھ تفصیلات بھی جاری کر دی تھیں۔

دلائی لاما نے، جنہوں نے کہا تھا کہ ان کے جانشین کا انتخاب ان کی موت کے بعد ہی ہو سکے گا، اپنی ممکنہ جانشینی کے بارے میں بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ان کا ارادہ ہے کہ اپنی موجودہ زندگی میں موت کے بعد وہ ایک اوتار کی صورت میں دوبارہ ظاہر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

دلائی لاما کے پیروکاروں کی تشویش

بھارتی شہر دھرم شالہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق تبتی باشندوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے اپنی طویل العمری اور 130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہنے سے متعلق امید کا اظہار ہفتہ پانچ چولائی کے روز اپنے مذہبی پیروکاروں کی اہتمام کردہ ایک ایسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کا مقصد ان کی درازی عمر کے لیے دعا کرنا تھا۔

دلائی لاما کی کتاب ’وائس فار دی وائس لیس‘ کی اشاعت، چین برہم

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دلائی لاما، جو اتوار چھ جولائی کو اپنی 90 ویں سالگرہ منائیں گے، کے پیروکار ان کی صحت سے متعلق تشویش کا شکار رہتے ہیں۔ اس سلسلے میں ماضی میں ایک مرتبہ اپنے پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے دلائی لاما نے کہا تھا کہ وہ 110 برس کی عمر تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

اب لیکن اس مذہبی شخصیت نے اپنے تازہ ترین بیان میں موجودہ زندگی میں اپنی عمر 130 برس سے بھی زیادہ تک رہنے کی امید ظاہر کی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دلائی لاما نے اپنے ہزارہا پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا، ''میں اب تک بدھا کے دھرم اور تبت کے باشندوں کی خدمت کرتے رہنے میں بخوبی کامیاب رہا ہوں، اور مجھے امید ہے کہ میں 130 برس سے زائد کی عمر تک زندہ رہوں گا۔

‘‘

دھرم شالہ میں جلاوطنی کی زندگی

دلائی لاما شمالی بھارت کے جس قدرے چھوٹے پہاڑی شہر دھرم شالہ میں رہتے ہیں، وہ وہاں 1959ء سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ آج سے تقریباﹰ 66 برس قبل دلائی لاما بھارت کے اس شہر میں اس وقت رہائش پذیر ہوئے تھے، جب تبت پر چین کی حکمرانی کے خلاف ہونے والی ایک ناکام بغاوت کے دوران انہیں تبت سے فرار ہونا پڑا تھا۔

’بوسہ تنازعہ‘ کیا دلائی لامہ کی ساکھ کمزور ہو گئی؟

گزشتہ تقریباﹰ دو تہائی صدی کے اس عرصے میں دلائی لاما نے نہ صرف چین میں کمیونسٹ پارٹی کی حکمرانی میں تبت کے لیے زیادہ خود مختاری کی خواہشات اور کوششوں کو زندہ رکھا ہے، بلکہ ساتھ ہی وہ چین میں اور چین سے باہر تبتی باشندوں کو مسلسل تحریک دیتے رہنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔

بچے کا بوسہ لینے سے متعلق دلائی لامہ کا متنازعہ معاملہ کیا ہے؟

اسی ہفتے بدھ کے روز دلائی لاما نے اپنے پیروکاروں کو بتایا تھا کہ وہ اپنی موت کے بعد ایک اوتار کی شکل میں دوبارہ ظاہر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یوں یہ معاملہ بھی حل ہو جائے گا کہ ان کی موت کے بعد ان کا جانشین کون ہو گا۔

دوبارہ ظہور کے لیے انسانی جسم کا انتخاب

تبتی بدھ مذہبی عقائد کی رو سے دلائی لاما اپنے لیے کسی بھی ایسے انسانی جسم کا انتخاب کر سکتے ہیں، جس کی صورت میں وہ دوبارہ ظاہر ہونا چاہتے ہوں۔

دلائی لاما، جنہیں امن کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں برسوں پہلے نوبل امن انعام سے بھی نوازا گیا تھا، ماضی میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے بعد اگلے دلائی لاما کی تلاش اور ان کے باقاعدہ تسلیم کیے جانے کی کوششوں کی قیادت ماضی کی بدھ روایات کے مطابق ان کا دفتر کرے گا۔

ساتھ ہی ماضی میں دلائی لاما یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے جانشین کی پیدائش ''آزاد دنیا‘‘ میں ہو گی، جس کا ان کے مطابق مطلب یہ ہے کہ ان کے جانشین کی پیدائش موجودہ عوامی جمہوریہ چین سے باہر ہو گی۔

ادارت: شکور رحیم