سول اسپتال حیدرآباد مقروض اور مسائل کی آماجگاہ بن گیا، جہاں نہ مریضوں کو ادویات میسر ہیں اور نہ ہی طبی آلات کی سہولت

منگل 8 جولائی 2025 17:49

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)سندھ کا دوسرا بڑا سول اسپتال حیدرآباد مریضوں کے لیے شفا خانے کے بجائے مسائل کی آماجگاہ بن گیا، جہاں نہ مریضوں کو ادویات میسر ہیں اور نہ ہی طبی آلات کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کا سول اسپتال شدید مالی بحران کا شکار ہوگیا، اسپتال میں مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی، دواں، طبی الات کی فراہمی متاثر ہے۔

قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ سندھ جس کی زمین میں معدنی ذخائر کے مجموعے کا تخمینہ کھربوں روپے سے بھی زائد ہے، بندرگاہوں، صنعتوں، اور دیگر کاروباری مراکز سے ملک کو کروڑوں روپے کی محصولات موصول ہوتی ہیں۔وہیں دوسری جانب اس صوبے کے عوام غربت اور کسمپرسی کی اس آخری سطح سے بھی نیچے جا رہے ہیں جہاں عوام کو مفت سرکاری علاج کی سہولت بھی دستیاب نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ایم ایس کی تبدیلی کے بعد لائبلٹی کی بنیاد پر اسپتال پر ڈیڑھ کروڑ روپے کا قرض ہوگیا، بقایا جات ادا نہ ہونے پر وینڈرز نے سپلائی بند کردی ہے، اسپتال کا کچن بھی بندش کا شکار ہوگیا۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق بقایاجات کی ادائیگی نہ ہونے پر سول اسپتال پر مالی دبا بڑھ گیا، اب تک بقایا جات کی رقم 1.66ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے۔انتظامیہ کے مطابق محکمہ صحت سندھ کو صورتحال سے آگاہ کرچکے ہیں، امید ہے جلد رقم مل جائے گی اور صورتحال بہتر ہوجائے گی۔اس حوالے سے اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اکبر ڈاہری نے کہا کہ اسپتال پر سابق ایم ایس کے دور کا قرضہ ہے۔

متعلقہ عنوان :