مصنوعی ذہانت پر یو این اعلیٰ سطحی کانفرنس کا جنیوا میں شروع

یو این بدھ 9 جولائی 2025 19:45

مصنوعی ذہانت پر یو این اعلیٰ سطحی کانفرنس کا جنیوا میں شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) مصنوعی ذہانت پر اقوام متحدہ کی مرکزی کانفرنس کا جنیوا میں آغاز ہو گیا ہے جہاں چار روز تک اعلیٰ سطحی بات چیت اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا مظاہرہ ہو گا جبکہ مصنوعی ذہانت کے مشمولہ انتظام سے متعلق ہنگامی اقدامات کی اپیل کی جائے گی۔

یہ کانفرنس ایسے وقت منعقد ہو رہی ہے جب خودمختار اور تخلیقی مصنوعی ذہانت کے نظام میں تیزرفتار ترقی نے اسے باضابطہ رکھنے کے طریقہ کار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

Tweet URL

مصنوعی ذہانت برائے عالمی بہتری کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس میں حکومتوں کے نمائندے، ٹیکنالوجی کی صنعت کے رہنما، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان اور نوجوان شرکت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ لوگ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے میں مصنوعی ذہانت کے ممکنہ کردار پر غور کریں گے۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر جدید ٹیکنالوجی سے لاحق عدم مساوات، غلط اور گمراہ کن اطلاعات اور ماحولیاتی دباؤ جیسے بڑھتے ہوئے خطرات پر قابو پانے کے لیے سوچ بچار بھی کی جائے گی۔

بین الاقوامی ٹیلی مواصلاتی یونین (آئی ٹی یو) کی سربراہ ڈورین بوگڈان مارٹن نے کہا ہے کہ یہ مصنوعی ذہانت کا دور ہے لیکن اس نسل کا حصہ ہونے کا مطلب محض جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنا نہیں بلکہ اس کا مطلب پورے معاشرے کی صلاحیتوں کو ترقی دینے میں اپنا کردار ادا کرنا بھی ہے۔

خاطرخواہ عوامی آگاہی یا باضابطہ نگرانی کے بغیر مصنوعی ذہانت سے کام لینے میں خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت اور حقیقی خطرہ

انہوں نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی نسل کا خاتمہ نہیں کر رہی بلکہ حقیقی خطرہ یہ ہے کہ انسان ہر جگہ مصنوعی ذہانت سے کام لینے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے جبکہ اس بات پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے کہ اس سے لوگوں اور زمین کو کیا مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔

ان کی یہ بات پالیسی سازوں اور ٹیکنالوجی کے ماہرین میں اس حوالے سے ہنگامی اقدامات کے بڑھتے ہوئے احساس کی عکاسی کرتی ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت کے ایسے جدید ترین نظام تیزی سے سامنے آ رہے ہیں جو خودمختارانہ انداز میں سوچنے اور عمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بعض ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ تین سال میں یہ ٹیکنالوجی انسانوں جیسی ذہانت حاصل کر لے گی جس سے تحفظ، تعصب، توانائی کے صرف اور انضباطی صلاحیت کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

© ITU
اے آئی کانفرنس میں ٹیکنالوجی کے نمونے نمائش پر رکھے گئے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کے مظہر

جنیوا میں 20 ہزار مربع میٹر سے بھی بڑی نمائش گاہ میں جدید ٹیکنالوجی کے 200 سے زیادہ نمونے رکھے گئے ہیں جن میں اڑنے والی کار، پانی کا معیار ماپنے کے لیے مچھلیوں جیسا آلہ، برین کمپیوٹر انٹرفیس اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے رہنمائی دینے والے مصنوعی ذہانت کے آلات شامل ہیں۔

اس موقع پر کئی ورکشاپ صحت، تعلیم، اخلاقیات، صنفی شمولیت اور عالمگیر انتظام جیسے شعبوں میں مصنوعی ذہانت کے کردار پر آگاہی دیں گی۔

جمعرات کو مصنوعی ذہانت کے انتظام سے متعلق خصوصی پروگراموں میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیکنالوجی کے ضابطہ کار اور بین الاقوامی ادارے اس کی نگرانی میں پائی جانے والی خامیوں پر بات چیت کریں گے۔ 'آئی ٹی یو' کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ 85 فیصد ممالک کے پاس مصنوعی ذہانت سے متعلق پالیسی یا حکمت عملی نہیں ہے جس سے اس کی غیرمتوازن ترقی اور بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل تقسیم کے حوالے سے سنگین خدشات سامنے آ رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت اور صحت

امسال صحت بھی اس کانفرنس کا اہم موضوع ہے۔

آج عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) طبی اختراع اور رسائی کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لینے کے موضوع پر اجلاس منعقد کرے گا جس میں ٹیکنالوجی کے ماہرین، ضابطہ کار، معالجین اور امدادی رہنما طبی خدمات کو بہتر بنانے میں مصنوعی ذہانت کے کردار پر بات چیت کریں گے۔

اس موقع پر حقیقی دنیا میں استعمال ہونے والی مصنوعی ذہانت کی ایپلیکیشنز پر بات ہو گی اور روایتی طب میں اس ٹیکنالوجی سے متعلق 'ڈبلیو ایچ او' کی آئندہ تکنیکی رپورٹ کی جھلک بھی پیش کی جائے گی، جسے مرکزی سٹیج پر باقاعدہ طور سے پیش کیا جانا ہے۔

ماہرین اس بات کا جائزہ بھی لیں گے کہ عالمگیر صحت کے شعبے میں مصںوعی ذہانت سے کام لینے پر باہمی ربط، انضباطی ہم آہنگی اور انٹلیچکوئل پراپرٹی رائٹس کے حوالے سے کیسے مسائل سامنے آتے ہیں۔ کانفرنس میں مصنوعی ذہانت برائے بہتری کے موضوع پر اعزازت بھی جائیں گے جن کے ذریعے عوامی فلاح کے غیرمعمولی مںصوبوں کو سراہا جائے گا۔ یہ اعزازات انسانوں، زمین اور خوشحالی سمیت متعدد موضوعات پر دیے جانا ہیں۔

UN News/Anton Uspensky
اے آئی کی پاکستانی کمپنی بائیونکس جو دماغ کے ذریعے کنٹرول ہونے والے مصنوعی اعضاء پر کام کر رہی ہے۔

مصنوعی ذہانت کے آلات کی نمائش

پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی نوجوانوں کی قیادت میں روبوٹکس ٹیمیں آفات سے بحالی اور کچرے و فضلے کو ٹھکانے لگانے کے جدید طریقے پیش کریں گی جبکہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں قائم ہونے والے نئے ادارے 'اختراعی کارخانہ' نامی پروگرام میں تعلیمی اور ماحولیاتی استحکام میں مدد دینے والی مصنوعی ذہانت کے آلات کی نمائش کریں گے۔

اس موقع پر ایک خودکار باغبانی روبوٹ، خود بخود صاف ہو جانے والے موبائل ٹوائلٹ اور ڈرون کے ایسے نظام کی نمائش بھی کی جائے گی جو بڑے پیمانے پر حیاتیاتی تنوع اور فصلی کیڑے مکوڑوں کی نگرانی میں مدد دیتا ہے۔

ڈورین بوگڈان مارٹن نے شرکا کو یاد دہانی کرائی ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے تمام لوگوں اور کرہ ارض خدمت کا کام لینا ہو گا۔