یونان: پناہ کی درخواستوں پر کام معطل ہونے پر یو این ایچ سی آر کو تشویش

یو این جمعہ 11 جولائی 2025 22:15

یونان: پناہ کی درخواستوں پر کام معطل ہونے پر یو این ایچ سی آر کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے یونان میں شمالی افریقہ سے کشتیوں کے ذریعے آنے والے تارکین وطن کی پناہ کے لیے درخواستوں کی وصولی معطل کیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پناہ کے حصول کی کوشش ایک بنیادی حق ہے جو بین الاقوامی، یورپی اور یونان کے ملکی قانون میں بھی مندرج ہے اور اس کا اطلاق ہر جگہ سے ملک میں آنے والے لوگوں پر ہوتا ہے۔

Tweet URL

اگرچہ دنیا بھر میں بہت سے ممالک کو بڑی تعداد میں مہاجرین کے مسئلے کا سامنا ہے لیکن انہیں پناہ کے خواہاں لوگوں کی اس کے حصول کے طریقہ کار تک رسائی کو یقینی بنانا چاہیے۔

(جاری ہے)

لوگوں کو ایسی جگہوں پر واپس بھیجنا خلاف قانون ہے جہاں ان کی زندگی یا آزادی کو خطرات لاحق ہوں۔

یاد رہے کہ یونان کی پارلیمنٹ میں ایک قانونی ترمیم رائے شماری کے لیے پیش کی گئی ہے جس کے مطابق شمالی افریقہ سے آنے والے پناہ کے خواہش مند لوگوں کی درخواستیں تین ماہ تک وصول نہیں کی جائیں گی۔ ایسے لوگوں کو رجسٹرڈ کیے بغیر واپس بھیج دیا جائے گا۔

بین الاقوامی قانون کی پابندی کا مطالبہ

'یو این ایچ سی آر' کا کہنا ہے کہ اسے یونان کے جزیرے کریٹ اور گاؤڈوس میں افریقہ سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی آمد سے پیدا ہونے والے مسائل کا احساس ہے۔ سرحدوں کی حفاظت کرنا اور غیرقانونی مہاجرت پر قابو پانا تمام ممالک کا حق ہے۔ تاہم یونان کو یہ کام بین الاقوامی اور یورپی قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنا چاہیے۔

ادارے نے کہا ہے کہ یونان جنگ اور مظالم سے تنگ آ کر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو طویل عرصہ سے پناہ مہیا کرتا آیا ہے اور اس روایت کو برقرار رہنا چاہیے۔ رکن ممالک بین الاقوامی قانون کے اس اہم اصول کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اس قانون کے تحت انہی لوگوں کو واپس بھیجا جا سکتا ہے جن کی پناہ کے لیے درخواستیں جائزے کے بعد مسترد کر دی گئی ہوں۔

انسانی دوست اقدامات کی ضرورت

'یو این ایچ سی آر' نے واضح کیا ہے کہ خطرناک راستوں پر سفر کرتے ہوئے لیبیا سے یونان آنے والے بہت سے لوگ تارکین وطن ہیں لیکن ان میں بڑی تعداد پناہ کے خواہاں ایسے لوگوں کی بھی ہے جو جنگوں، تشدد اور مظالم سے جان بچا کر نقل مکانی کر رہے ہیں جن میں سوڈان سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔ اگر پناہ کا خواہش مند کوئی فرد غیرقانونی طور پر کسی ملک میں داخل ہو کر بلاتاخیر خود کو حکام کے سامنے پیش کر دے تو اسے سزا نہیں دینی چاہیے۔

ادارہ طویل عرصہ سے یونان کی ہیلینک کوسٹ گارڈ اور مقامی حکام کو تارکین وطن اور پناہ کے خواہاں لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے پیدا ہونے والے دباؤ سے نمٹںے میں مدد مہیا کرتا آیا ہے اور حالیہ مسائل کا پائیدار اور انسان دوست حل نکالنے کے لیے تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔

اس میں پناہ کے طریقہ کار کو شفاف طریقے اور تیزرفتار سے باترتیب بنانا بھی شامل ہے تاکہ ایسے لوگوں کی موثر نشاندہی ہو سکے جو پناہ گزین ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یونان اور یورپی یونین کی خارجی سرحدوں پر دیگر ممالک کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اکیلا چھوڑ دینا مناسب نہیں ہو گا۔