افغانستان: طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری

یو این بدھ 9 جولائی 2025 19:45

افغانستان: طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے خواتین اور لڑکیوں پر مظالم ڈھانے کے الزام میں افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

عدالت کے قبل از سماعت چیمبر 2 کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ یہ ماننے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ دونوں شخصیات لڑکیوں، خواتین اور صنفی حوالے سے طالبان کی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے دیگر افراد کے خلاف ظالمانہ کارروائیوں کا حکم دینے، اکسانے یا ایسے اقدامات کے لیے آمادہ کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

Tweet URL

اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ان جرائم کا متواتر ارتکاب ہوتا رہا ہے جو کم از کم 20 جنوری 2025 تک جاری تھے۔

(جاری ہے)

چیمبر نے کہا ہے کہ طالبان نے ایسی سرکاری پالیسی نافذ کی ہے جس کا نتیجہ ملک میں شہری آبادی کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی سنگین پامالی کی صورت میں برآمد ہوا ہے۔ اس پالیسی کے تحت شہریوں کے قتل، انہیں قید میں ڈالنے، تشدد کا نشانہ بنانے، ان کے ساتھ جنسی زیادتی اور انہیں جبراً لاپتہ کرنے جیسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

حقوق اور آزادیوں کی سلبی

اگرچہ طالبان نے ملک کی تمام آبادی کے لیے مخصوص قوانین اور پابندیوں کا نفاذ کیا ہے لیکن اس ضمن میں لڑکیوں اور خواتین کو ان کی صنف کی بنیاد پر بطور خاص نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنے بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم ہو گئی ہیں۔

طالبان نے اپنے احکامات کے ذریعے لڑکیوں اور خواتین سے تعلیم، نجی اخفا اور خاندانی زندگی، نقل حرکت، اظہار، مذہب، سوچ اور ضمیر کی آزادی سلب کر لی ہے۔ علاوہ ازیں، لوگوں کو طالبان کی پالیسی کے خلاف جنسی اور صنفی شناخت کے مخصوص اظہار پر بھی مظالم کا سامنا ہے۔

صنفی بنیاد پر منظم جبر

چیمبر نے دونوں شخصیات کے خلاف شہادتوں کا روم معاہدے کی شق 7 (1) (ایچ) کے تحت جائزہ لیا گیا ہے جس کے تحت شہریوں اور بالخصوص کمزور طبقات کو ان کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم پامالیوں سے تحفظ دینا لازم ہے۔

تشدد کے براہ راست اقدامات ہی صنفی بنیاد پر مظالم کی ذیل میں نہیں آتے بلکہ یہ شہریوں کو منظم اور معمول کے تحت نقصان پہنچانے بشمول ان کے خلاف امتیازی سماجی اقدار کے جبراً اطلاق کا احاطہ بھی کرتے ہیں۔

چیمبر نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو بھی ہدف بنایا جا رہا ہے۔ انہیں لڑکیوں اور خواتین کے ساتھی قرار دیا جاتا اور حکومت کے سیاسی مخالفین کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

چیمبر نے کہا ہے کہ اس مرحلے پر دونوں شخصیات کے وارنٹ گرفتاری سربمہر رکھے جائیں گے تاکہ متاثرین اور گواہوں کا تحفظ ہو سکے۔ تاہم، افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کے خلاف مظالم اب بھی جاری ہیں اس لیے وارنٹ کے اجرا کی عوامی سطح پر تشہیر کی گئی ہے تاکہ ایسے جرائم کے مزید ارتکاب کو روکا جا سکے۔