خودپسندی اور نافرمانی زوال کا پیش خیمہ ہیں، علامہ الیاس قادری

جمعرات 10 جولائی 2025 20:10

خودپسندی اور نافرمانی زوال کا پیش خیمہ ہیں، علامہ الیاس قادری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء) امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے کہا ہے کہ جو صلاحیتیں ہمارے پاس ہیں وہ رب کی عطا ہیں۔ ان پر ناز کرنا نادانی ہے۔ اللہ جب چاہے یہ نعمتیں واپس لے سکتا ہے، خودپسندی اور نافرمانی، زوال کا پیش خیمہ ہیں۔ اسی طرح بخل، خواہشاتِ نفس کی پیروی اور خود کو بہتر سمجھنا ایسے اعمال ہیں جو انسان کو ہلاکت میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی میں نعت خوانوں کے ساتھ ہونے والے مدنی مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر اہل سنت نے کہا کہ نعت خوانی صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سنت ہے، حضرت سیدنا عبداللہ بن رواحہ، حضرت سیدنا کعب بن زبیر اور حضرت سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہم بارگاہِ رسالت ﷺ میں مشہور نعت گو شاعر تھے، نعت خوانی کا تذکرہ ہو اور صحابہ کرام کی نعت گوئی کا ذکر نہ ہو، یہ نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

امیر اہل سنت نے کہا کہ عشقِ رسول ﷺ میں ڈوب کر نعت پڑھنے والے نعت خوانوں کی شان بہت عظیم ہے، مگر افسوس نفس و شیطان نے اس بابرکت عمل میں بھی گناہوں کے راستے نکال دیئے ہیں، عرفِ عام میں نعت خواں یا ثناء خواں اسے کہا جاتا ہے جس کی آواز اچھی ہو اور جو ترنم کے ساتھ نعت شریف پڑھے۔ امیر اہل سنت نے کہا کہ عشقِ رسول ﷺ میں رونا بہت بڑی سعادت ہے، یہ ہر ایک کا نصیب نہیں، نعت خوانی ایک عظیم نیکی ہے بشرطیکہ اخلاص کے ساتھ کی جائے، اصلاح کی نیت ہو تو نعت خوانی برکت اور انعامات کا ذریعہ بنتی ہے، ہمیں اللہ و رسول ﷺ کی رضا مطلوب ہونی چاہئے، نہ کہ کسی انسان کی خوشامد۔

امیر اہل سنت نے کہا کہ کسی مسلمان کو حقیر جاننا، مذاق اُڑانا گناہ ہے۔ قیامت کے دن بارگاہ رسالت میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ اوردور وہ لوگ ہوں گے جو دوسروں کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ لوگ عام طور پر نعت خواں کے پیچھے اس کی شخصیت کے بجائے آواز کی وجہ سے ہوتے ہیں، جب آواز ختم ہو جاتی ہے تو وہی لوگ ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ یہی حال دنیاوی منصب رکھنے والوں کا ہوتا ہے،جب عہدہ ختم ہوتا ہے، تو تعلقات بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ امیر اہل سنت نے کہاکہ کسی مسلمان کو اپنے سے کمتر سمجھنا تکبر ہے اور حدیث میں آیا ہے کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، لہٰذااہمیں چاہئے صحابہ کرام اور بزرگانِ دین کی سیرت پر عمل کریں۔

متعلقہ عنوان :