سندھ میں انسانی سمگلنگ، جبری مشقت اور بچوں کے تحفظ کے موضوع پر صوبائی کانفرنس کا انعقاد

جمعرات 10 جولائی 2025 20:30

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے زیر اہتمام ’’سندھ میں انسانی سمگلنگ، جبری مشقت اور بچوں کے تحفظ‘‘کے عنوان سے ایک اہم صوبائی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں انسانی حقوق، بچوں کے تحفظ اور مزدوروں کے مسائل پر کام کرنے والے مختلف اداروں کے نمائندگان، ماہرین، وکلاء، سول سوسائٹی کے کارکنان اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس کی صدارت سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرپرسن اقبال ڈیتھو نے کی۔ دیگر شرکاء میں ایس ایس پی انویسٹیگیشن حیدرآباد عبداللہ میمن، محکمہ محنت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر غلام سرور اوتیرو، ویمن ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر خالدہ سومرو، سوشل ویلفیئر کی ڈپٹی ڈائریکٹر فاطمہ ناز، چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے ڈسٹرکٹ آفیسر شفقت سولنگی اور ہائیکورٹ بار حیدرآباد کے سابق صدر ایاز تنیو شامل تھے۔

(جاری ہے)

اقبال ڈیتھو نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے ایک خصوصی انڈوومنٹ فنڈ قائم کیا جائے تاکہ ان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جاری کیا گیا سندھ چائلڈ لیبر سروے تمام اداروں کے لیے ایک لازمی مطالعہ ہے، جس سے چائلڈ لیبر کے خلاف حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ بچوں سے قرض کے بدلے کام لینا، جبری مشقت، اور خطرناک صنعتوں میں بچوں کو لگانا سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، جن میں اینٹوں کے بھٹے، ماہی گیری، نمک کی کانیں، قالین اور چوڑیاں بنانے جیسی صنعتیں شامل ہیں۔ ایس ایس پی عبداللہ میمن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس بچوں اور خواتین سے متعلق کیسز میں فوری کارروائی کرتی ہے اور چائلڈ پروٹیکشن و جبری مشقت کے کئی مقدمات میں از خود شکایات بھی درج کی گئی ہیں۔

انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ اگر کسی کے پاس ایسے جرائم سے متعلق معلومات ہوں تو وہ پولیس ویب سائٹ یا ہیلپ لائن کے ذریعے اطلاع دیں تاکہ فوری کارروائی کی جا سکے۔ دیگر مقررین نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے تجربات، مشاہدات اور تجاویز پیش کیں اور انسانی سمگلنگ و جبری مشقت کے خلاف مربوط اقدامات پر زور دیا۔ آخر میں مہمانانِ گرامی، مقررین اور سماجی کارکنان میں تعریفی اسناد اور شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :