محکمہ زراعت کے اشتراک سے"موجودہ زراعت کی صورتحال کیلئے حکمت عملی"کے موضوع پر ورکشاپ کا انعقاد

جمعرات 10 جولائی 2025 23:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) محکمہ زراعت پنجاب اور فوڈ سیکورٹی اینڈ ایگریکلچر سنٹر آف ایکسیلنس(فیس)و پاکستان ایگریکلچرل کولیشن(پیک) کے اشتراک سے"موجودہ زراعت کی صورت حال اور سال 2025-26کیلئے حکمت عملی"کے موضوع پر ورکشاپ مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی۔وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

سیشن میں پارلیمانی سیکرٹری برائے زراعت اسامہ خان لغاری اور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو کے علاوہ پنجاب ایگریکلچرل کولیشن(پیک)سے کاظمی اور فیس کے چیف آپریٹنگ آفیسر حسن اکرم نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر زراعت نے اس موقع پر کہا کہ آج کے مشاورتی سیشن کا مقصد ایگریکلچر کے سٹیک ہولڈرز سے زرعی سیکٹر کے موجودہ اسٹٹس اور مستقبل کے لائحہ عمل کا ادراک کرنا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سیشن مالی سال 2025-26کے لیے زرعی سیکٹر کی بہتری کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کرنے میں مثبت پیش رفت ثابت ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سیشن کا فوکس زرعی پیداوار و منافع میں اضافہ اور اس کا تسلسل برقرار رکھنا ہے۔ حکومت کسانوں کو انکی اجناس کی صحیح قیمت دلوانے کیلئے کوشا ںہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت پنجاب کی وزیر اعلی کی قیادت میں ترجیح "ٹرانسفارمنگ ایگریکلچر پنجاب"پروگرام کے تحت زرعی سیکٹر کو ٹرانسفارم کرنے پر ہے۔

حکومت نے میکنائزایشن کیلئے 30بلین روپے کا بلا سود قرض متعارف کروایا ہے۔حکومت زرعی مشینری کی رینٹل بنیادوں پر فراہمی کیلئے اگلے سال 10ایگری مالز تعمیر کرئے گی جبکہ 4زرعی ایگری مالز کا 98فیصد تعمیراتی کام پہلے ہی مکمل ہو گیا ہے ،وزیر اعلی پنجاب کا فوکس ہائی افشنسی ارگیشن سسٹم،ریسرچ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے پاک بیج کی فراہمی پر مرکوز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کسان کارڈ فیز ون کے تحت 5لاکھ 25ہزار کاشتکاروں کو 57ارب روپے کا قرض دیا ہے۔98فیصد کاشتکاروں نے لون واپس کر دیا ہے۔سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ حکومت ریسرچ اداروں اور یونیورسٹیوں کو ایک دوسرے سے منسلک کر رہی ہے جبکہ زرعی شعبہ میں بہتری کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو سپورٹ کرنے اور زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایگری کموڈیٹی مارکیٹنگ کیلئے ورچول اور الیکٹرانک مارکیٹوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔اسامہ خان لغاری نے اس موقع پر کہا کہ زرعی شعبہ میں فصلوں کی لاگت کو کم کرنا اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ وقت کا اہم تقاضا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسان کارڈ پروگرام کے ذریعے ان پٹس کی قیمتوں میں 70فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔حکومت کو اپنی تمام تر توجہ زرعی ریسرچ پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری زراعت پنجاب نے کہا کہ پاکستان کی زراعت میں پنجاب کا حصہ 70فیصد ہے۔پنجاب میں زراعت کو ٹرانسفارم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زرعی سیکٹر میں کارپوریٹ فارمنگ اور کلسٹر فارمنگ وقت کا اہم تقاضا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے چیلنج کا سامنا ہے۔گرین پاکستان انشیٹیو حکومت کا شاندار منصوبہ ہے۔

ڈی جی گرین کارپوریٹ انیشیٹو پاکستان میجر جنرل شاہد نذیر نے اس موقع پر کہا کہ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے حکومت کو کسانوں کے پروڈکٹ پرائس سے متعلق عدم استحکام کو دور کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو زیر کاشت رقبہ میں اضافہ کیلئے ایجوکیٹ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔میجرجنرل شاہد نذیر نے مزید کہا کہ فارم میکنائزایشن کے حصول کیلئے جدید ٹیکنالوجی،ڈیٹا اکٹھا کرنا اور زرعی ماہرین کی خدمات سے استفادہ کیا جائے ۔

ورکشاپ میں اسٹیک ہولڈرز اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں نے پہلے سیشن میں فارم ان پٹس کی دستیابی اور فارم اکنامکس کی بہتری کیلئے سیر حاصل گفتگو کی۔دوسرے سیشن میں کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور کراپ ڈاورسی فکشن کو منیج کرنے پر بات چیت کی گئی۔تیسرے سیشن میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم،زمین کی صحت کی بحالی اور پانی کی وافر مقدار میں دستیابی کو یقینی بنانے پر مفید مشاورت کی گئی جبکہ ورکشاپ کے چوتھے سیشن میں ایگری کموڈیٹی مارکیٹنگ سسٹم کو بہتر بنانے کیلئے مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

مشاورتی سیشن میں صدر بینک آف پنجاب ظفر مسعود،زرعی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر،گارڈ فلٹر کے شہزاد ملک،زرعی پروڈکشن سے منسلک اسٹیک ہولڈرز اور پرائیویٹ کمپنیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔