پنجاب اسمبلی معطل اپوزیشن ارکان کیخلاف ریفرنس معاملہ، حکومت اوراپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل

حکومتی کمیٹی میں مجتبیٰ شجاع الرحمان، سلمان رفیق، رانا ارشد، سمیع اللہ ، احمد اقبال، علی گیلانی، چوہدری شافع اور شعیب صدیقی جبکہ اپوزیشن لیڈر احمد بھچر مذاکراتی ٹیم کی قیادت کریں گے دیگر اراکین میں علی امتیاز، شیخ امتیاز اور اعجاز شفیع بھی شامل، مذاکرتی کمیٹی کا دوسرا سیشن کل اتوار کو ہو گا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 12 جولائی 2025 16:05

پنجاب اسمبلی معطل اپوزیشن ارکان کیخلاف ریفرنس معاملہ، حکومت اوراپوزیشن ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جولائی 2025)پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں،پنجاب اسمبلی میں معطل اپوزیشن ارکان کے خلاف ریفرنس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا، ذرائع کا بتانا ہے کہ ریفرنس کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں۔

حکومتی کمیٹی میں مجتبیٰ شجاع الرحمان، سلمان رفیق، رانا ارشد، سمیع اللہ اور احمد اقبال، پیپلزپارٹی سے علی گیلانی، ق لیگ سے چوہدری شافع اور آئی پی پی سے شعیب صدیقی بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر احمد بھچر مذاکراتی ٹیم کی قیادت کریں گے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کمیٹی میں علی امتیاز، شیخ امتیاز اور اعجاز شفیع کے نام آج سپیکر پنجاب اسمبلی کو ارسال ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے متعلق مذاکراتی کمیٹی کے نام آج ہی سپیکر آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی آج ہی مکمل کر لی جائے گی۔اپوزیشن اور حکومتی اتحاد کی مذاکرتی کمیٹی کا دوسرا سیشن کل بروز اتوار کو ہو گا۔ مذاکرات کامیاب ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی معطل ارکان کے خلاف ریفرنس ڈارپ کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روزپنجاب اسمبلی کے معطل ارکان نے سپیکر ملک محمد احمد خان سے ملاقات کی تھی جس میں پی ٹی آئی کے 26 ارکان کی نااہلی ریفرنس سمیت اہم پارلیمانی امور پر بات چیت کی گئی تھی۔اپوزیشن کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کے معاملے پر سپیکر پنجاب اسمبلی اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ دھمکانے کے انداز میں اتنا شور کرے کہ کان پڑی آواز بھی سنائی نہ دے اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ میری نشست تک پہنچے اور ایوان میں جتھہ بنا کر دھمکائے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا تھاکہ مجھے اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلنا ہے۔ کسی کو احتجاج کرنا ہے تو اس کا حق ہے لیکن نشست پر کھڑے ہو کر۔ملاقات میں حکومت اور اپوزیشن نے اپنا اپنا موقف واضح کیا تھا یہ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی تھی جس میں مختلف امور زیر غور آئے تھے۔ملاقات میں حکومتی ارکان کی جانب سے دی گئی درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی۔

دوران سماعت حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مذاکرات کرنے کی تجویز دی گئی تھی جس کاسپیکر ملک محمد احمد خان نے مذاکرات کی تجویز کا خیر مقدم کیاتھا۔پی ٹی آئی معطل اراکین اسمبلی نے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا حق تھا۔ ہمیں آپ احتجاج کرنے سے نہیں روک سکتے۔ ہم ایوان میں اسمبلی پروسیجر رولز اور سپیکر کے عہدے کا احترام کرتے تھے۔معطل اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان اسمبلی پروسیجر رولز کے تحت چلے۔

ہم آپ کے ساتھ چلنے کو تیار تھے۔ہمیں جمہوری رویہ کو اپنانا ہوگا۔ جمہوریت میں ہر کسی کو احتجاج کرنے اور اپنا موقف سامنے رکھنے کا حق ہے۔سپیکر پنجاب اسمبلی یہ بھی کہاتھا کہ اگر سینئر اراکین درمیان میں نہ آتے تو شاید جسمانی تصادم ہو جاتا۔ ایوان میں ممبران کا احترام خصوصاً خواتین کا احترام ہم سب پر فرض تھا۔ انہوں نے کہا تھاکہ ایسا طرز عمل ایوان کے تقدس اور ایوان کے سینئر ممبر کی تقریر کی توہین تھی۔

یہ طرز عمل کسی صورت برداشت نہیں۔ آپ سب کو اپنی سیاسی پوزیشن رکھنے کا حق ہے میں سب کا احترام کرتا ہوں۔بعدازاں صوبائی حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے سینئر اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا تھا جبکہ سپیکر ملک محمد احمد خان نے مذاکرات کے عمل کو پسندیدہ پارلیمانی عمل کے طور پر سراہا تھا۔