مقدمے کا اندراج ٹھوس اور قابل قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا، منی لانڈرنگ کیخلاف کارروائیوں کو شفاف بنانے کیلئے نئے ایس او پیز جاری

ٹھوس شواہد کے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر پابندی، مقررہ ٹائم لائنز، ہیڈ کوارٹرز سے نگرانی، اور بین الاداراتی رابطہ کو مؤثر بنانے جیسے اہم نکات شامل، منی لانڈرنگ کے مقدمات میں شفافیت اور قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 12 جولائی 2025 17:05

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جولائی 2025) منی لانڈرنگ کے کسی بھی مقدمے کا اندراج صرف ٹھوس اور قابلِ قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا،منی لانڈرنگ کیخلاف کارروائیوں کو مؤثر اور شفاف بنانے کیلئے نئے ایس او پیز جاری،ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کے جاری کردہ نئے ایس او پیز کے تحت منی لانڈرنگ کے مقدمات میں شفافیت اور قانون پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ہے۔

ان ایس او پیز میں ٹھوس شواہد کے بغیر ایف آئی آر درج کرنے پر پابندی، مقررہ ٹائم لائنز، ہیڈکوارٹرز سے نگرانی، اور بین الاداراتی رابطہ کو مؤثر بنانے جیسے اہم نکات شامل کیا گیا ہے تا کہ تفتیش کو مؤثر انداز میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ان ایس او پیز کا مقصد اختیارات کے ناجائز استعمال کا خاتمہ، شفافیت کا فروغ اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

تفتیش میں تاخیر کی صورت میں متعلقہ افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ڈی جی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائیوں کو مزید مؤثر اور شفاف بنانے کیلئے اہم ایس او پیز جاری کر دی ہیں۔نئی ایس او پیز کے مطابق منی لانڈرنگ کے کسی بھی مقدمے کا اندراج صرف ٹھوس اور قابل قبول شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔نئے ایس او پیز میں تحقیقاتی عمل کیلئے واضح ٹائم لائن مقرر کر دیا گیا ہے جس پر عملدرآمد تمام تفتیشی افسران کیلئے لازم ہوگا۔

ایس او پیز میں اس امر کو لازمی قرار دیا گیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے سے قبل متعلقہ پریڈیکیٹ آفنس (بنیادی جرم) کا حوالہ دینا ضروری ہوگا۔اگر کوئی مقدمہ بنیادی جرم کے بغیر ہے تو اس پر منی لانڈرنگ کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ایف آئی آر درج کرنے کے اختیارات کو اعلیٰ سطح کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا ہے تاکہ بے جا مقدمات کا اندراج روکا جا سکے اور شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔

تمام کیسز اور انکوائریز کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے کی جائے گی تاکہ بروقت پیش رفت، یکسانیت اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور مشترکہ کارروائیوں کیلئے ایک مؤثر بین الادارہ جاتی کوآرڈینیشن میکانزم قائم کر دیا گیا ہے تاکہ منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم کی مؤثر روک تھام ممکن بنایا جا سکے۔ان ہدایات کے مطابق ایف آئی آر کے اندراج کو بہتر، ضابطے کے تابع اور قابل نگرانی بنایا گیا ہے تاکہ ادارے کی ساکھ برقرار رہے اور بے جا قانونی کارروائیوں سے گریز ممکن ہو۔