نیتن کی اتحادی جماعت کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان ‘اسرائیلی وزیراعظم کا اقتدار خطرے میں

یونائیٹڈ توراہ جوڈازم کا لازمی فوجی سروس کے معاملے پر مخلوط حکومت سے اختلاف پر حمایت واپس لینے کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 جولائی 2025 16:03

نیتن کی اتحادی جماعت کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان ‘اسرائیلی وزیراعظم ..
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جولائی ۔2025 )اسرائیل کی انتہائی قدامت پسند جماعت یونائیٹڈ توراہ جوڈازم (یو ٹی جے) نے لازمی فوجی سروس سے متعلق طویل عرصے سے جاری تنازع کی وجہ سے ملک کے دائیں بازو کی مخلوط اتحاد والی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی اقتدار پر گرفت خطرے میں پڑ گئی ہے.

(جاری ہے)

قطری نشریاتی ادارے ”الجزیرہ‘ ‘ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے دی کہ یو ٹی جے کے 7 میں سے 6 باقی ارکان (جو دیگل ہتوراہ اور اگودات یسرائیل) دھڑوں پر مشتمل ہیں، نے استعفے کے خطوط جمع کروائے ہیں یو ٹی جے کے چیئرمین یت سحاق گولڈکنوف، ایک ماہ قبل ہی مستعفی ہو چکے تھے گولڈکنوف کے ترجمان نے تصدیق کی کہ مجموعی طور پر یو ٹی جے کے 7 کنیسٹ (پارلیمنٹ) اراکین حکومت چھوڑ رہے ہیں دیگل ہتوراہ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ فیصلہ جماعت کے روحانی پیشوا، ربی ڈو لاندو کی ہدایت پر کیا گیا ہے.

دیگل ہتوراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جب ہمارے سربراہ ربّیوں سے مشاورت کی گئی اور حکومت کی طرف سے مقدس یشیوا طلبا کی حیثیت کی ضمانت کے وعدوں کی بار بار خلاف ورزیوں کے بعد اتحاد اور حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا. اس فیصلے کے بعد نیتن یاہو کے پاس 120 رکنی کنیسٹ میں صرف 61 نشستوں کی معمولی اکثریت باقی رہ گئی ہے یہ واضح نہیں کہ شاس پارٹی، جو ایک اور انتہائی قدامت پسند جماعت ہے، وہ بھی اس فیصلے کے بعد اتحاد چھوڑے گی یا نہیں انتہائی قدامت پسند اراکین پارلیمان طویل عرصے سے لازمی فوجی بھرتی کے بل پر ناراضگی کا اظہار کرتے آ رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ یشیوا (یہودی مدارس) کے طلبا کو فوجی سروس سے مستقل استثنیٰ دینے کا بل ان کے نیتن یاہو کے ساتھ 2022 کے اواخر میں ہونے والے اتحاد کے معاہدے کا ایک بنیادی وعدہ تھا.

جون میں ایران کے ساتھ جنگ کے آغاز سے قبل حکومت نے بمشکل اپنی بقا قائم رکھی جب حکومتی اراکین نے لازمی فوجی سروس سے متعلق استثنیٰ پر قدامت پسند جماعتوں کے ساتھ ایک عارضی معاہدہ کیا تھا انتہائی قدامت پسند افراد کو طویل عرصے سے فوجی سروس سے استثنیٰ حاصل رہا ہے جب کہ دیگر نوجوان اسرائیلیوں کے لیے یہ لازم ہے لیکن گزشتہ سال اسرائیلی سپریم کورٹ نے وزارت دفاع کو حکم دیا تھا کہ وہ یہ استثنیٰ ختم کرے اور یشیوا کے طلبا کو بھی بھرتی کرے.

نیتن یاہو اس مسئلے کے حل کے لیے سخت کوششیں کر رہے تھے، لیکن نیا فوجی بھرتی بل ہی اس موجودہ بحران کی وجہ بن گیا ہے نیتن یاہو کی اپنی جماعت لیکود پر دباﺅ ہے کہ زیادہ سے زیادہ انتہائی قدامت پسند مردوں کو بھرتی کیا جائے اور بھرتی سے انکار کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جائیں جو کہ شاس پارٹی کے لیے ایک’ ’ریڈ لائن“ ہے شاس ایسا قانون چاہتی ہے جو اس کے اراکین کو مستقل فوجی سروس سے استثنیٰ فراہم کرے نیتن یاہو کی دسمبر 2022 میں بننے والی حکومت اسرائیل کی تاریخ کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومتوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے.