۷ رحیم یارخان، حکومتِ وقت نے گرمیوں کی چھٹیاں دینے کا اعلان کیا، تو ساتھ ہی ایک سخت حکم نامہ بھی جاری کردیا

کوئی بھی سرکاری یا نجی تعلیمی ادارہ ان تعطیلات کے دوران کلاسز کا انعقاد نہیں کرے گا،چیف ایگزیکٹو محقق و دانشور

منگل 15 جولائی 2025 20:55

رحیم یارخان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2025ء) حکومتِ وقت نے گرمیوں کی چھٹیاں دینے کا اعلان کیا، تو ساتھ ہی ایک سخت حکم نامہ بھی جاری کیا کہ کوئی بھی سرکاری یا نجی تعلیمی ادارہ ان تعطیلات کے دوران کلاسز کا انعقاد نہیں کرے گا۔ بظاہر اس حکم کا مقصد بچوں کو شدید گرمی سے بچانا اور اساتذہ کو آرام کا موقع دینا تھا، مگر حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔

یہ بات علی لائ کالج کے چیف ایگزیکٹو محقق و دانشور پروفیسر رفیق احمدلغاری ایڈووکیٹ نے ’’ہماری تعلیمی پالیس اور موسمی حالات‘‘ کے حوالے سے اقامت دین فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ بعض نجی اداروں نے اس پابندی کو نظر انداز کرتے ہوئے تدریسی عمل جاری رکھا۔ ان کی دلیل تھی کہ امتحانات قریب ہیں، یا سلیبس مکمل کرنا ضروری ہے، یا پھر تعلیمی معیار برقرار رکھنا مقصود ہے۔

(جاری ہے)

ان وجوہات سے قطع نظر، حکومت نے اپنے حکم پر عملدرآمد کروانے کی بجائے اپنی خفت مٹانے اور عوام کو مطمئن کرنے کے لیے ’’تعلیمی ثمر کیمپ‘‘ کے نام پر خود ہی موسمِ گرما کی کلاسز کا اجرا کر دیا! گویا اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی! ایک طرف سختی سے اعلان، دوسری طرف انہی تعطیلات میں حکومتی ثمر کیمپ یہ تضاد خود ہی اس نظام کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

اگر گرمی کی شدت بچوں کے لیے نقصان دہ ہے تو یہ نقصان سرکاری اسکولوں کے بچوں کو بھی لاحق ہوگا۔ اگر تعلیم کا تسلسل ضروری ہے تو پھر نجی اداروں کو روکنے کا کیا جواز تھا یہ صورتحال نہ صرف پالیسی میں تضاد کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہمارے تعلیمی فیصلے جذباتی اور وقتی دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں، نہ کہ حکمت و دانش سے۔ حقیقت یہ ہے کہ نظامِ تعلیم کو ٹھوس اور واضح پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

اگر واقعی بچوں کو فائدہ پہنچانا مقصود ہے تو فیصلے مستقل مزاجی سے کیے جائیں جو سب کے لیے یکساں ہوں اور عمل درآمد کی مکمل نگرانی ہو۔ ورنہ ایسے فیصلے محض ’’دکھاوے کی عقل‘‘ اور ’’نظام کیاس بے بسی‘‘ کا آئینہ بن کر رہ جائیں گے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ملک میں نفاذ اسلام کریں کثیر مالیاتی نظام اور پروٹوکول کلچر سے نکلیں پھر ایک مضبوط تعلیمی پالیسی بنے گی جس سے نسلوں کا فائدہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :