بلوچستان میں قتل ہونیوالے مرد و خاتون میاں بیوی نہیں تھے، وزیراعلیٰ

دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے، جس خاتون کا قتل ہوا اس کے 5 بچے اور مرد کے 6 بچے ہیں، کوئی بھی شخص اس واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں؛ سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی پیر 21 جولائی 2025 16:01

بلوچستان میں قتل ہونیوالے مرد و خاتون میاں بیوی نہیں تھے، وزیراعلیٰ
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی 2025ء ) وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں قتل ہونے والے مرد اور خاتون میاں بیوی نہیں تھے بلکہ یہ دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی ہیں، جس خاتون کا قتل ہوا اس کے 5 بچے اور مرد کے 6 بچے ہیں، واقعے میں جو بھی ملزمان ملوث ہیں، انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہا ہے اور لوگ اس کی اصل حقیقت جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مقتولین ایک نیا شادی شدہ جوڑا تھے لیکن میں سب کو یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں تھا، واقعے میں جس خاتون کا قتل ہوا اس کے پانچ بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے، آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے، جہاں تحقیق کے بغیر خبریں پھیل جاتی ہیں، کسی بھی خبر کو جاننے کے بعد اس کی تحقیق ضرور کرنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، جو کسی صورت قابل قبول نہیں، نہ معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی حکومت، حکومت ملزمان سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی، اس لیے واقعے کے خلاف کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے اور علاقے کے سپیشل برانچ کے ڈی ایس پی کو معطل کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ غفلت کا مرتکب ہوا، اسے حکومت کو اس واقعے کے بارے میں بروقت اطلاع دینی چاہیئے تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ویڈیو کسی نے باہر سے حاصل نہیں کی بلکہ یہ قاتلوں کی مہربانی ہے کہ انہوں نے خود اسے پوسٹ کیا، حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی قاتلوں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاہم اس کیس کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ کوئی بھی شخص ایف آئی آر درج کروانے کے لیے تیار نہیں، مقتولین کے والدین اور بچے موجود ہیں لیکن اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، پولیس جب تفتیش کے لیے جاتی ہے تو مرد علاقے سے غائب ہو چکے ہوتے ہیں اور خواتین گھروں سے باہر نکل کر پولیس پر پتھراؤ کرتی ہیں۔