بدلتے موسم کے ساتھ ڈ ینگی فیور کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے، ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ

منگل 22 جولائی 2025 20:50

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) بدلتے موسم کے ساتھ ڈ ینگی فیور کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے، ہمیں سنجیدگی سے اس بیماری سے نمٹنا ہو گا، اگر ہم سب نے لاپرواہی کی تو کرونا جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار نائب صدر پی ایم اے پنجاب ڈاکٹر سکندر حیات وڑائچ نے اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈینگی فیور کے مریضوں کی تعداد اسی طرح بڑھتی رہی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ سکتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ انتظامیہ اور عوام الناس اس کی روک تھام کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی فیور ایک ایسی بیماری ہے جس سے پرہیزہی بچا سکتی ہے اس کی کوئی ویکسین نہیں ، ڈینگی وائرس سے ہونے والی یہ بیماری مچھر کاٹنے کے ایک ہفتے سے 2 ہفتے کے دوران نمودار ہوتی ہے جس میں سخت بخار، جسم، ہڈیوں اور جوڑوں میں شدید درد، پیٹ میں درد کے ساتھ،قے (الٹی) کا آنا، مرض کی شدت جب ہوتی ہے تو جسم پر نیل گو نشان پڑنے شروع ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسی حالت میں مریض کو فوراً قریبی سرکاری ہسپتال میں لے جا کر داخل کروانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام علامات سے بچنے کیلئے عوام الناس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ہفتے میں دو سے تین بار گھر، دفاتر اور دکانوں میں صفائی کرکے مچھرمار ادویات کا سپرے کریں اور دروازے ایک گھنٹے کے لئے بند کر دیں۔ صاف پانی جمع کرنے کے برتن مثلاً گھڑے، ڈرم اور ٹینکی وغیرہ کو صحیح طور پر ڈھانپ کر رکھیں، روم کولر وغیرہ جب استعمال میں نہ ہو تو ان میں سے پانی خارج کر دیں۔

اے سی سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں، مچھروں سے بچاؤ کیلئے کوائل، میٹ، مچھر بھگاؤ لوشن اور مچھردانی کا استعمال کریں۔ گھروں کے اندر، اردگرد، چھتوں، پودوں کی کیاریوں، گملوں، پرانے برتنوں اور ٹائروں وغیرہ میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ پوری آستین کے کپڑے پہنیں، شام کے وقت باغیچے میں جانے سے پہلے جسم پر مچھر بھگاؤ لوشن ضرور لگائیں۔