بلوچستان لانگ مارچ‘ اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے باز رہا جائے‘حافظ نعیم الرحمن

پیر 28 جولائی 2025 21:06

بلوچستان لانگ مارچ‘ اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ایک بار پھر واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے لانگ مارچ کو اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے باز رہا جائے، بلوچستان کے عوام کے زخموں پر مرہم رکھا اور لاپتا افراد کے مسئلے سمیت دیگر مسائل حل اور ان کے جائز حقوق دیئے جائیں، خیبر پختونخواہ کے مخدوش حالات عوام اور اداروں دونوں کے لیے نقصان کا باعث بن رہے ہیں، فوجی آپریشنز کے باوجود صورتحال بہتر نہیں ہو رہی، قومی پالیسیوں کو درست، غلطیوں کا اعتراف اور افغانستان سے تعلقات میں بہتری لائی جائے، وادی تیرہ کے افسوسناک واقعے کی شفاف تحقیقات اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے، جماعت اسلامی 30جولائی کو پشاور میں قبائلی عمائدین کا ایک بڑا گریٹر جرگہ کر رہی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ کے حوالے سے یقین دہانیاں تو کرائی ہیں لیکن صرف یقین دلانے کا کام نہیں چلے گا، اہل غزہ و فلسطینی عوام کے لیے عملی اقدامات اور اسرائیل کے خلاف پیش قدمی کی ضرورت ہے، پاکستان واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے اور ابھی حال ہی میں پاکستان نے بھارت کو سبق سکھا یا ہے،5اگست 2019کے بھارتی اقدام جس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تھی‘ کے خلاف پاکستان کو جس رد عمل کا اظہار کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا گیا ہمارا مطالبہ ہونا چاہیئے کہ بھارتی آئین کی شق 370اور 35Aکو ختم کر کے کشمیر کوضم کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اسے کالعدم اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کیا جائے، جماعت اسلامی 5اگست کو ’’یوم حقوق کشمیر و فلسطین‘‘ منائے گی، پوری قوم اہل کشمیر و فلسطین سے اظہار یکجہتی کرے گی اور بھارت و اسرائیل کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا جائے گا، پاک بھارت جنگ میں دھڑلے سے اسرائیلی ساختہ ڈرونز اور ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے،پیپلز پارٹی نے 17سال کی حکومت میں کراچی اور سندھ کے عوام کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا، کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ اور عوام بجلی، پانی، سڑکوں کی خستہ حالی اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہیں، K-4منصوبہ مکمل نہیں ہو رہا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،سیکرٹری جماعت اسلامی سندھ محمد یوسف،نائب امراء جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ،راجہ عارف سلطان،مسلم پرویز، سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکرٹری پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی،نائب صدر عمران شاہدو دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ بلوچستان میں مسائل اور مشکلات بہت زیادہ ہیں جنہیں ہمیشہ نظر انداز کیا گیا، حالانکہ بلوچستان کو اللہ تعالی نے بہت دولت اور وسائل سے نوازا ہے، جب پورے ملک میں گیس نہیں ہوتی تھی تو ہمیں بلوچستان سے ہی گیس ملتی تھی، جہاں 50 اور 60 کی دہائی میں گیس نکلی ہو اوراس ضلع کے بہت سارے علاقوں میں آج تک گیس موجود نہ ہو تو پھر احساس محرومی تو پیدا ہوتا ہے، جہاں سے منرل،کرومائٹ،تانبانکلتا ہو لیکن وہا ں کے عوام کے لیے کچھ نہیں کیا جائے تو پھر وہاں غم و غصہ پیدا ہوتا ہے اور یہ غم وغصہ دشمن قوتیں بھی استعمال کرلیتی ہیں، ایسی صورتحال میں جب ایک پر امن تحریک اور لانگ مارچ کو روکا جائے گا تو بلوچستان کی عوام کو کیا پیغام جائے گا،ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ اس لانگ مارچ کو نہ روکا جائے، جماعت اسلامی ایک پرامن جماعت ہے،ہم نے ماضی میں بھی بڑے بڑے ملین مارچ کیے ہیں۔

پنجاب میں جگہ جگہ بلوچستان لانگ مارچ کا استقبال ہوا ہے،ہمارے پنجابی بھائی اپنے بلوچ بھائیوں کا کھلے دل سے استقبال کررہے ہیں، اس مارچ نے ملک کی تمام قوموں کو جوڑ دیا ہے، ہم مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے باز آجائے، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج سے 24 سال پہلے جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہم نے امریکہ کی غلامی جو پالیسی بنائی تھی اس کے نتیجے میں صورتحال خراب ہوئی، آج تک اتنے فوجی آپریشنز اور آئی ڈی پیز بنانے کے باوجود صورتحال سدھری نہیں ہے، سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اپنی غلطی کا اعتراف کیاجائے اور یہ کہ افغانستان سے تعلقات کو تیزرفتاری سے بہتر بنایا جائے، اس لیے کہ حالات کے سدھار کی اگر کوئی کنجی ہے تووہ افغانستان سے تعلقات اور اعتماد سازی ہے اور جو قوتیں بھی کردار اداکرسکتی ہیں ان سے مددلینی چاہیے، جماعت اسلامی اس حوالے سے ہر قسم کی خدمات دینے کے لیے تیار ہے، جماعت اسلامی کے 30جولائی کو پشاور میں تمام قبائلی عمائدین کے جرگے میں ہزاروں کی تعداد میں قبائل کے تمام ضم اضلاع کے لوگ شریک ہوں گے،ان قبائلی اضلاع کو جب ضم کیا گیا تھا تو ان سے وعدے کیے گئے تھے جو پورے نہیں کیے گئے،وہاں سینکڑوں تعلیمی ادارے ایسے ہیں جہاں تعلیم نہیں دی جارہی، وہاں بدامنی ہے، روز کاروائیاں ہورہی ہیں ِ،جس میں عوام اور فوجی جوان شہید ہورہے ہیں، طاقت کے ذریعے مسئلے حل نہیں ہوتے، بلکہ سب عمائدین کو ساتھ ملاکرہی یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کی صورتحال انتہائی بھیانک ہے،روزانہ چالیس پچاس لوگ بمباری سے اور اتنے ہی لوگ بھوک سے شہید ہورہے ہیں، فلسطینیوں نے حق کے لیے قربانیاں دی ہیں، غیر مسلم دنیا کی ایک بڑی تعداد ان کو سپورٹ کررہی ہے لیکن بدقسمتی سے مسلم حکمران بے حس بنے ہوئے ہیں، اہل غزہ کے لیے امداد بھیجی جارہی ہے لیکن ان تک امداد پہنچنے نہیں دی جارہی سارے راستے بند کردیے گئے ہیں، مصر نے ابھی تک رفع کراسنگ نہیں کھولی ہے،یہ سب امریکہ سے ڈرتے ہیں، لاکھوں لوگ غذا کے منتظر ہیں، اگر مسلم حکمرانوں کی طرف سے واضح پیغام ہی چلاجائے تو مسئلہ حل ہوسکتاہے، کیونکہ ساری دنیا نے دیکھاتھا کہ ابھی ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین پر گرنا ہی شروع ہوئے تھے کہ ٹرمپ کود کر میدان میں آگیا تھا، حالانکہ اس سے پہلے وہ خود ایران پر حملے کررہا تھا، مجھے حماس کے رہنما خالد مشعل نے فون کیا اور کہا کہ اپنی حکومت سے بات کریں کہ وہ عالمی رہنماؤں سے بات کریں،میں نے وزیر اعظم کو کال کی انہوں نے مجھے یقین دلایا کہ میں یہ کام کروں گا لیکن صرف یقین دلانے سے کام نہیں چلے گا،اگر آپ فلسطینی عوام کے لیے عملی قدم اٹھائیں گے تو پوری قوم آپ کے ساتھ ہوگی،ہم سارے سیاسی اختلافات کے باوجود آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت دفاعی پوزیشن پر ہے وہاں ان کی اپوزیشن حکومت سے پوچھ رہی ہے کہ آپریشن سندور میں کتنے جہاز گرے ہیں، وہاں آزادی کی تحریکیں موجود ہیں، اس وقت موقع ہے کہ ہم 5 اگست کے دن کو بھر پور طریقے سے مناکر بھارت کو دنیابھر میں بے نقاب کریں، آلو پیاز کی سیاست اور تجارت کے لیے کسی کی ثالثی قبول کرنا ڈرامے سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہوگا،حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ K-4کے لیے 40 ارب روپے چاہیے تھے لیکن 3.2ارب روپے رکھے گئے اور کہتے ہیں کہ ہم یہ منصونہ مکمل کردیں گے یہ جھوٹ بولتے ہیں،اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کرتے، ٹیکسوں پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں،عوام کو نان ایشوز میں الجھایا ہواہے،بدترین کرپشن اور لوٹ مار ہے،جو سندھ حکومت کررہی ہے اور ایم کیوایم اس کا مکمل ساتھ دے رہی ہے، ایم کیوایم کا یہ کہنا کہ صوبائی حکومت میں ہم انکے اتحادی نہیں سب ڈرامے بازی ہے، ایم کیو ایم وفاق میں وزارتیں پکڑ کر بڑے سکون سے بیٹھی ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کے سارے جرائم میں اس کے ساتھ شریک ہے، ٹی وی پر بیٹھ کر نور ا کشتی لیکن سینیٹ کا الیکشن ساتھ لڑتے ہیں،اپنی تنخواہیں بڑھواتے ہیں، باجوہ کو ایکسٹینشن دیتے ہیں، کراچی کے تمام اداروں پر قبضہ کرتے ہیں،کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے، 6 ماہ میں 26ہزار موٹر سائیکلیں چھن گئیں،نمبر پلیٹو ں کا شور کیا جا رہا ہے،اجرک کے نام پر پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، سندھیوں اور مہاجروں کو پتہ ہے کہ یہ ہمارے ساتھ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے۔