نسلی و جنسی تعصب کے سبب افریقی النسل خواتین پسماندہ ترین، یو این ادارہ

یو این جمعہ 25 جولائی 2025 22:30

نسلی و جنسی تعصب کے سبب افریقی النسل خواتین پسماندہ ترین، یو این ادارہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 جولائی 2025ء) آج افریقی النسل خواتین اور لڑکیوں کا پہلا عالمی دن منایا جا رہا ہے جو ناصرف معاشرتی ترقی میں ان کے نمایاں کردار کے اعتراف بلکہ نسل پرستی و جنسی تعصب کے باعث انہیں درپیش مشکلات کے احساس کا موقع بھی ہے۔

اگرچہ افریقی النسل خواتین اور لڑکیاں قوت، ہمت اور بہت سی صلاحیتوں کی حامل ہیں لیکن نسلی، صنفی اور سماجی و معاشی تفریق کے باعث ان کا شمار دنیا کے پسماندہ ترین انسانی گروہوں میں ہوتا ہے۔

جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) کے مطابق، حمل اور زچگی میں اموات کی بلند ترین شرح انہی خواتین میں پائی جاتی ہے۔ بیشتر اوقات ان اموات کا تعلق آمدنی یا تعلیم کی کمی سے نہیں ہوتا بلکہ ان کے پیچھے غلامی اور نوآبادیاتی میراث سے جنم لینے والی نسل پرستی اور منظم عدم مساوات کارفرما ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم، ادارے کی اعلیٰ سطحی مشیر پیٹریشیا ڈا سلوا کا کہنا ہے، اچھی خبر یہ ہے کہ ایسے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

دنیا کے پاس افریقی النسل خواتین اور لڑکیوں کو حمل اور زچگی کی صحت کے حوالے سے لاحق بہت سے مسائل کا حل موجود ہے۔

طبی تربیت اور شراکتیں

'یو این ایف پی اے' مضبوط نظام صحت کی وکالت کے ساتھ دنیا بھر میں دائیوں کی تربیت کے پروگراموں پر سرمایہ کاری کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، ادارہ طبی خدمات مہیا کرنے والوں کو کسی علاقے کے مخصوص ثقافتی حالات کے مطابق متعلقہ تعلیم و تربیت کی فراہمی اور نچلی سطح پر طبی معلومات کا حصول بہتر بنانے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔

ادارہ شراکتوں پر بھی سرمایہ کاری کرتا ہے جن میں کولمبیا کے الکاہل خطے میں شروع کردہ اقدامات بھی شامل ہیں جہاں افریقی النسل لوگوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔

پیٹریشیا ڈا سلوا کا کہنا ہے کہ ادارے نے دائیوں کے پاس نسل در نسل چلے آنے والے علم کو جدید طبی طریقہ ہائے کار سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بھی کام کیا ہے۔ اس میں تاریخ پیدائش کا درست اندراج بھی شامل ہے۔

بظاہر یہ سادہ سی بات معلوم ہوتی لیکن ایسے دور دراز علاقوں کے لیے یہ نہایت اہمیت کی حامل ہے جہاں ٹیکنالوجی یا انتظامی دفاتر تک رسائی نہیں ہوتی۔

اختراعی و قائدانہ کردار

پیٹریشیا ڈا سلوا نے کہا ہے کہ امسال اس دن کے بنیادی موضوع کی رو سے افریقی النسل خواتین اور لڑکیاں محض امداد سے مستفید ہونے والا گروہ نہیں بلکہ رہنما اور اختراع کار بھی ہیں۔

عالمی برادری کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ وہ تبدیلی بھی لا سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان خواتین اور لڑکیوں کے مسائل کو حل کرنے میں مدد مہیا کرنا، ان کی آوازوں کو تقویت پہنچانا اور ان کی ترقی میں حائل بنیادی رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششوں میں اضافہ کرنا بہتری کی جانب قدم بڑھانے کا موقع اور اہم ذمہ داری ہے۔

یہ عالمی دن ایسے موقع پر منایا جا رہا ہے جب 2034 تک افریقی النسل لوگوں کی دوسری بین الاقوامی دہائی کا آغاز ہو گیا ہے۔