گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریاں، ریسکیو و بحالی آپریشن جاری

ہفتہ 26 جولائی 2025 14:39

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے جس کے بعد ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق سب سے زیادہ تباہی ضلع دیامر میں ہوئی ہے جہاں وادی تھک بابوسر، تھور، کھنر، بٹوگاہ، تانگیر، کھنبری اور دیگر علاقوں میں متعدد دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔

شاہراہ بابوسر پر 9 گاؤں، جن میں شراٹ، ڈسر، جل، گیانچی، سارے، پریکا، دیورے، عالم کھن، غنی کھن، دیونگ اور لوشی شامل ہیں، سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں آ کر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بلتستان کے علاقے کندوس اور گانچھے میں بھی سیلاب نے مکانات، دکانیں، کھڑی فصلیں، واٹر چینلز، رابطہ سڑکیں اور بجلی کے کھمبے تباہ کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق دیامر کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بلتستان ہے، جبکہ غذر، گلگت اور دیگر اضلاع میں بھی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔

فیری میڈوز میں پھنسے سیاحوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا جا چکا ہے، جبکہ باقی سیاحوں کی بحفاظت نکاسی کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ شاہراہ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہے، جبکہ شاہراہ بابوسر کو تھور مینار کے مقام پر بحال کر دیا گیا ہے۔ریسکیو و سرچ آپریشن میں محکمہ مواصلات و تعمیرات، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ریسکیو 1122اور ٹورسٹ پولیس کے اہلکار شریک ہیں، جو تمام اضلاع میں سرگرم عمل ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کو فوری ریلیف کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق دیامر میں 300 خیمے، 300 سے زائد فوڈ پیکٹس، 50 کچن سیٹ اور 509 کمبل تقسیم کیے جا چکے ہیں۔بلتستان میں 111 خیمے، سینکڑوں فوڈ پیکٹس اور کمبل فراہم کیے گئے ہیں۔غذر، گلگت اور دیگر علاقوں میں بھی امدادی سامان پہنچایا جا چکا ہے۔مجموعی طور پر سینکڑوں خیمے، ہزاروں فوڈ پیکٹس اور ادویات مختلف اضلاع میں تقسیم کی جا رہی ہیں۔

ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان میں ریسکیو اور بحالی کا کام جاری ہے اور حکومت متاثرہ افراد کی فوری مدد کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔مزید برآں، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کابینہ کے ہمراہ آج سیلابی تباہ کاریوں، ریسکیو آپریشن اور آئندہ کے اقدامات سے متعلق پریس کانفرنس کریں گے۔