لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ قبول نہیں ہے،رسالدار میجر صابر علی گچکی

لیویز فورس میں بلوچستان کے 28 ہزار افراد ملازمت کررہے ہیں جن پر پورے صوبے کے عوام کو اعتماد ہے،جرگہ

اتوار 27 جولائی 2025 16:55

پنجگور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء) ڈسٹرکٹ چاغی اور نوشکی کے بعد ضلع پنجگور میں بھی لیویز فورس نے ضلعی ہیڈکوارٹر میں جرگہ کرکے پولیس میں ضم ہونے کے فیصلے کو مسترد کردیا جرگہ میں ڈسٹرکٹ لیویزفورس کے 555 جوانوں نے شرکت کی جرگہ زیر نگرانی رسالدار میجر صابر علی گچکی دفعدار سعید احمد نائب رسالدار محمد طیب نائب رسالدار عبدالغفار نائب رسالدار محمد اسماعیل نائب رسالدار امام بخش منعقد ہوا دفعدار سعید احمد نے جرگہ کے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آفسران نے عجلت اور جلد بازی میں لیویز فورس کے متعلق جو فیصلہ صادر کیا ہے وہ کسی بھی قیمت پر ہمارے جوانوں کو قبول نہیں ہے حکومتی فیصلے کے خلاف ہمارا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور معزز عدالت کی طرف سے پولیس میں انضمام کے خلاف اسٹے آرڈر بھی آیا ہے اسکے باوجود لیویز فورس کی قربانیوں کو نظرانداز کرکے اسے دیوار سے لگانے کی کوششیں ہورہی ہیں انہوں نے کہا کہ لیویز فورس میں بلوچستان کے 28 ہزار افراد ملازمت کررہے ہیں جن پر پورے صوبے کے عوام کو اعتماد ہے اور لیویز فورس نے بلوچستان کے اعلی روایات کی ہمیشہ پاسداری کی ہے اور اپنے فرائض منصبی نیک نیتی اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیا ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں لیویز فورس کے خلاف جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے جو زبردستی انضمام کا فیصلہ مسلط کیا تھا بلوچستان کی سابقہ حکومت اور اسمبلی نے متفقہ طورپر اس کے خلاف قرارداد منظور کرکے لیویز فورس کو انکی اعلی کارکردگی اور خدمات پر دوبارہ بحال کیا اب دوبارہ لیویز فورس کو اسی ڈگر پر لیکر لیجانے کی کوشش ہورہا ہے اور معزز عدالت کے فیصلے کو بھی خاطر میں نہیں لایا جارہا ہے جو قابل افسوس اور عدالتی فیصلے کی کلم کھلا خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ ہم معزز عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور ہمارا کیس عدالت میں چل رہا ہے کیس ہم سب نے متفقہ طور پر دائر کیا ہے تاکہ لیویز فورس کی شناخت اور ساکھ برقرار رہے جب بلوچستان کے عوام کو لیویز فورس سے کوئی شکایت اور مسلہ نہیں ہے پھر وہ کیا مجبوریاں ہیں کہ ایک اچھے بلے فورس کو ڈی مورالزائز کرکے اس پر زبردستی فیصلے مسلط کیئے جائیں پولیس میں ضم ہونے کے لیے ہمارے جوان بالکل تیار نہیں ہیں محدود وسائل کے ہمراہ لیویز فورس نے صوبے کے دشوار گزار علاقوں میں امن وامان کی بحالی کے لیے جو خدمات اور قربانی دی ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں حکومت لیویز فورس کا مورال بڑھانے کے لیے وسائل فراہم کرے ناکہ عوام میں مقبول ایک فورس کو جاکر کسی دوسرے ادارے کے ساتھ ضم کرے انہوں نے ممبر بلوچستان اسمبلی میر اسداللہ بلوچ رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح اور ممبر قومی اسمبلی پھلین بلوچ سے اپیل کی کہ وہ لیویز فورس کے متعلق حکومتی فیصلے پر آواز اٹھائیں اور جو زیادتی لیویز فورس کے ساتھ کی جارہی ہے اسکی مزمت کریں انہوں نے وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ لیویز فورس کو اسکی اصل حالت میں برقرار رکھنے اور جدید سہولتوں کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔