شوگر ملز مالکان و چینی ایکسپورٹرز کا مکمل ریکارڈ طلب، حکام کا نام دینے سے گریز

شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات دیں، اگر شوگر ملز مالکان کے نام نہ آئے تو تحریک استحقاق لائیں گے، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سرکاری حکام کی سرزنش

Sajid Ali ساجد علی منگل 29 جولائی 2025 14:33

شوگر ملز مالکان و چینی ایکسپورٹرز کا مکمل ریکارڈ طلب، حکام کا نام دینے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی 2025ء ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ملک میں جاری چینی بحران کے پیش نظر شوگر ملز مالکان و چینی ایکسپورٹرز کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا تاہم حکام کی جانب سے نام دینے سے گریز کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی کا اجلاس ہوا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے علاوہ کمیٹی اراکین ریاض فتیانہ اور سینیٹر فوزیہ ارشد سمیت دیگر ارکان نے اجلاس میں شرکت کی جہاں ملک میں جاری چینی کے بحران پر بحث ہوئی، اس موقع پر ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔

سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بریفنگ میں بتایا کہ ’گزشتہ دس برسوں میں حکومت نے 5.09 ملین ٹن چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی اور حقیقتاً 3.927 ملین ٹن چینی برآمد کی گئی، چینی کی برآمد سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد زرمبادلہ حاصل کیا گیا اور نومبر تک کے لیے ملکی ضروریات کے مطابق سٹاک موجود ہے‘، اس پر کمیٹی ارکان ریاض فتیانہ اور سینیٹر فوزیہ ارشد نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ 10 برسوں سے یہی ڈرامہ جاری ہے، کبھی چینی برآمد کی جاتی ہے اور کبھی درآمد ہوتی ہے، چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے قوم کو 287 ارب روپے کا دھوکہ دیا گیا، مارکیٹ سے چینی غائب ہو چکی ہے اور جو دستیاب ہے وہ انتہائی مہنگی ہے‘۔

(جاری ہے)

کمیٹی اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ کراچی میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو، ہری پور میں 215 روپے تک پہنچ چکی ہے جب کہ ملک بھر میں چینی کی اوسط قیمت 173 روپے فی کلو ہے، جس کے بعد کمیٹی میں غلط اعداد و شمار پیش کرنے پر سیکرٹری فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی سخت سرزنش کی گئی، چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ’شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟‘، ریاض فتیانہ نے کہا کہ ’کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کرکے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی‘۔

رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہا کہ ’ملک کے صدر اور وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے، شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے‘، چیئرمین پی اے سی نے سرکاری حکام سے کہا کہ ’ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟ کہاں ہیں تفصیلات؟ جس پر سیکرٹری صنعت نے کہا کہ ’ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے‘، تاہم اس موقع پر حکومتی نمائندوں کی جانب سے شوگر ملز مالکان کے نام فراہم کرنے سے گریز کیا گیا، تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کرلی اور چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ ’شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات دیں، اگر شوگر ملز مالکان کے نام نہ آئے تو تحریک استحقاق لائیں گے‘۔