چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے خیبر پختونخوا سے وکلاء کے وفد کی ملاقات، چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی سکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان

جمعہ 1 اگست 2025 20:08

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے   خیبر پختونخوا سے  وکلاء ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ برانچ رجسٹری پشاور میں خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے وکلاء کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے قانونی معاونت کی نئی سکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان کیا۔ ملاقات میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، رجسٹرار سپریم کورٹ اور رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ بھی شریک تھے۔

وفد میں خیبر پختونخوا بار کونسل، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور صوبے بھر کی 35 ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندگان شامل تھے۔ ملاقات کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے وفد کو عدالتی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا جو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی ) کے پلیٹ فارم سے کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار بار نمائندگان کو کمیشن کا رکن بنایا گیا ہے تاکہ قانونی پالیسی سازی کے عمل میں ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جمعہ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی )کے حالیہ اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں سے بھی وفد کو آگاہ کیا جن میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر تشویش کا اظہار اور انسٹیٹیوشنل ردعمل کے لئے ایک کمیٹی کا قیام شامل ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ہائی کورٹس کو ضلعی عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کے لئے حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمرشل لیٹیگیشن کوریڈورز اور ماڈل فوجداری ٹرائل کورٹس قائم کی جائیں تاکہ مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ ممکن ہو۔

انہوں نے کہا کہ دیگر اقدامات میں 13 اقسام کے مقدمات کے لئے وقت کی حد مقرر کرنے، ڈبل ڈاکٹ کورٹ نظام کے پائلٹ پروگرام کے آغاز، عدالت سے منسلک ثالثی، پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کے نفاذ، ضلعی عدلیہ میں بھرتیوں اور تربیت کے معیار، بائیومیٹرک تصدیق، قیدیوں اور گواہوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری، مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لئے اخلاقی اصول اور عدالتی افسران کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پسماندہ اضلاع میں بنیادی عدالتی انفراسٹرکچر کی کمی، بالخصوص شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رسائی کی عدم دستیابی پر تشویش کا اظہار کیا اور علاقائی عدم مساوات کو کم کرنے کے لئے اہداف پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر انہوں نے ایک نئی قانونی معاونت سکیم کا اعلان کیا جس کے تحت کوئی بھی سائل بغیر وکیل کے نہیں رہے گا۔

مالی طور پر مستحق افراد کو تمام عدالتی سطحوں پرمجسٹریٹ عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک ریاست کی جانب سے مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی اور بار ایسوسی ایشنز متعلقہ عدالتوں کو قابل وکلاء نامزد کریں گی۔اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکلاء کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے جاری کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای) پروگرامز سے بھرپور استفادہ کرنے کی بھی ترغیب دیتے ہوئے ہدایت کی کہ زیادہ سے زیادہ سیکھنے کے لئے اس موقع کو استعمال میں لایا جائے۔

انہوں نے وفد کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کو بھی توجہ سے سنا اور یقین دلایا کہ ان کے جائز مسائل کو متعلقہ اداروں کے ساتھ مشاورت سے حل کیا جائے گا۔ انہوں نے شفافیت، انصاف تک رسائی اور باہمی اصلاحات کے لئے عدلیہ کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔