سینیٹ قائمہ کمیٹی کا EPZA ہیڈ آفس کا دورہ، ٹیکس اصلاحات اور انفراسٹرکچر کی بہتری پر غور

جمعہ 1 اگست 2025 20:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے چیئرمین سینیٹر عون عباس کی سربراہی میں جمعہ کے روز ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز اتھارٹی (EPZA) کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا، جہاں صنعتی پیداوار میں بہتری اور سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔کمیٹی میں سینیٹر سید مسرور احسن، سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر خالدہ عتیب اور سینیٹر حسنا بانو شامل تھیں۔

اراکین نے EPZA حکام کے ساتھ آپریشنل، قانونی اور مالیاتی رکاوٹوں پر تفصیلی مشاورت کی خصوصاً حالیہ ٹیکس مسائل ، جن کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوا ہے ۔بریفنگ کے دوران EPZA کے چیئرمین اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ غیر یقینی ٹیکس پالیسیوں کے باعث برآمدی زونز میں کام کرنے والے کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مالیاتی پالیسیوں میں عدم استحکام ان مراعات کو کمزور کر رہا ہے جو سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے متعارف کرائی گئی تھیں۔

کمیٹی کے اراکین نے ٹیکس سے متعلق حل طلب مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس پالیسی میں عدم تسلسل بیرونی و مقامی سرمایہ کاری کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے EPZA، ایف بی آر اور وزارتِ خزانہ کے درمیان فوری ہم آہنگی پر زور دیا تاکہ ٹیکس ڈھانچے کو آسان اور پائیدار بنایا جا سکے۔مزید برآں کمیٹی کو دیگر مسائل پر بھی بریفنگ دی گئی جن میں زمین کی کمی، ناکافی انفراسٹرکچر، سکیننگ سہولیات کا فقدان اور سیالکوٹ و گوجرانوالہ زونز کی منتقلی میں تاخیر شامل تھے۔

حکام نے یہ بھی بتایا کہ ادارے کو آگ لگنے کے متعدد واقعات، کاروباری عمل کی سست ڈیجیٹلائزیشن، پیشہ ور عملے کی کمی اور بڑھتے ہوئے قانونی تنازعات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے،اس وقت 99 قانونی مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں 18 مقدمات سرمایہ کاروں کی جانب سے دائر کیے گئے ہیں، جن کا تعلق زیادہ تر غیر فعال یا بند یونٹس سے ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ سندھ سول کورٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت اب متعدد مقدمات ہائیکورٹ سے ضلعی عدالتوں کو منتقل کیے جا رہے ہیں، جس سے ان کے فیصلے میں مزید تاخیر کا خدشہ ہے۔

کمیٹی نے EPZA کو ہدایت کی کہ زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق تمام زیر التوا مقدمات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے اور زمین کی ملکیت سے متعلق شفاف ریکارڈ رکھنے پر زور دیا تاکہ مستقبل میں قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس نے EPZA کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ادارے کو درکار قانون سازی اور انتظامی اصلاحات کے سلسلے میں کمیٹی مکمل تعاون فراہم کرے گی تاکہ برآمدی زونز کو فعال اور پائیدار صنعتی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بنایا جا سکے۔