غزہ میں جامع معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا، اسرائیلی عہدے دار

آئندہ چند دنوں میں معلوم ہو جائے گا کہ غزہ میں جزوی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں،گفتگو

ہفتہ 2 اگست 2025 14:46

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2025ء)ایک اسرائیلی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ اگر امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں حماس کے ساتھ مرحلہ وار معاہدے تک پہنچنے کی کوشش ترک کر دی تو تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ کے خاتمے پر مشتمل ایک جامع معاہدے تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگے گا۔عہدے دار نے کہا کہ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہیں ،اور یہ اس وقت سے رکے ہوئے جب سے اسرائیل اور امریکا نے دوحہ سے اپنے وفود واپس بلا لیے تھے۔

یہ بات اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بتائی۔اخبار نے مزید بتایا کہ جو معاہدہ اس وقت زیرِ بحث ہے، اس کے تحت تجویز دی گئی ہے کہ 50 یرغمالیوں میں سے 28 کو مجوزہ دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران رہا کیا جائے، جبکہ باقی افراد کو اس وقت رہا کیا جائے گا اگر اسرائیل اور حماس ان دو مہینوں کے دوران مستقل جنگ بندی پر متفق ہو جائیں۔

(جاری ہے)

ادھر اسرائیلی اخبارنے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے تا حال نہ تو غزہ پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نہ اس بات کا تعین کیا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو جنگ کیسے آگے بڑھے گی۔

ذرائع کے مطابق فی الحال جنگ بندی مذاکرات کی بحالی کے امکانات شدید شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ادھر اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کیا غزہ کے معاملے پر کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے یا نہیں، بصورت دیگر لڑائی جاری رہے گی۔ یہ بیان جمعے کے روز فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں دیا گیا۔زامیر نے ایک فیلڈ دورے کے دوران کہا مجھے لگتا ہے کہ ہم آئندہ دنوں میں جان لیں گے کہ آیا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی جزوی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں ... اگر ایسا نہ ہوا تو جنگ پوری شدت سے جاری رہے گی۔