گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے تانگیر داریل ایکسپریس وے منصوبے کا باضابطہ افتتاح کر دیا جس سے علاقے کی ترقی کا ایک نیا باب کھل گیا ہے، یہ منصوبہ وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت شروع کیا گیا ہے،جس کی سرپرستی حکومت گلگت بلتستان کر رہی ہے اور اس پر عملدرآمد کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان پی ایم یو کے ذریعے کر رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داریل ایکسپریس وے کا آج سنگ بنیاد رکھا جارہاہے۔فیز I کے بعد فیزII کے ذریعے بتھریت تک ایکسپریس وے کو وسعت دیں گے،ہم نے مختصر مدت میں عوام سے کئے گئے تمام وعدے اور دیرینہ مسائل حل کئے ہیں، دیامر کے عوام کی محرمیوں کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کئے ہیں اور ترقی کی نئی راہ پر گامزن کیا ہے، ہم نے مفادعامہ کے اہم منصوبوں پر توجہ دی ہے، تانگیر داریل ایکسپریس وے ہماری حکومت کے ترقیاتی ویژن کی عکاسی کرتا ہے ،یہ منصوبہ نہ صرف سفری سہولیات میں انقلاب لائے گا بلکہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور نوجوانوں کو ایک روشن مستقبل کی جانب گامزن کرے گا،انہوں نے مزید کہا کہ ہم وعدے نہیں کرتے بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے نتائج دیتے ہیں اور یہ منصوبہ اسی عزم کی ایک روشن مثال ہے۔
(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ یہ منصوبہ گلگت بلتستان کے عوام کے لیے خوشحالی ترقی اور بہتر مستقبل کی نوید ہے جس کے ثمرات آنے والی نسلیں بھی محسوس کریں گی۔وزیر اعلی نے کہا کہ یہ میگا منصوبہ داریل اور تانگیر کی تقدیر بدل دے گا، آج کا دن ہمارے لیے نہایت مسرت کا دن ہے کیونکہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) کے تحت میگا سطح کے اس منصوبے کا آغاز علاقے کی تقدیر بدلنے میں ایک تاریخی سنگِ میل ثابت ہوگا، اس منصوبے کے تحت 82 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کی جائے گی جس پر مجموعی طور پر 10 ارب روپے کی خطیر لاگت آئے گی اور اسے دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ داریل اور تانگیر میں مشینری پہنچ چکی ہے اور منصوبے پر باقاعدہ کام کا آغاز ہو چکا ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ ہم صرف وعدے نہیں کرتے بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے مزید اعلان کیا کہ بہت جلد کھنبری اور بونر ایکسپریس وے پر بھی تعمیراتی کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں صرف آمدورفت کے لیے نہیں ہوتیں بلکہ یہ ترقی کی بنیاد اور کسی بھی علاقے کی معاشی اور سماجی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، ہم اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ سڑکوں کی بہتری سے نہ صرف عوام کو سہولت ملتی ہے بلکہ تجارتی، تعلیمی اور طبی شعبے بھی مستحکم ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اور گزشتہ پانچ سالوں کے دوران تانگیر کی ترقی کا سفر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، ہم نے واٹر سپلائی کے شعبے میں پانچ ارب روپے کی لاگت سے مختلف سکیمیں منظور کیں جبکہ 35 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ 32 کروڑ روپے کی لاگت سے آر سی سی پل کی منظوری دی گئی اور دیامر روڈ کے ایک حصے کا ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے جبکہ باقی حصے پر کام جاری ہے۔
تانگیر میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے مکمل کئے گئے اور زراعت کے شعبے میں 18 کروڑ روپے کی لاگت سے مختلف سکیمیں متعارف کرائی گئیں۔ تعلیمی شعبے میں ڈگری کالج، ہائی سیکنڈری سکول اور 50 پرائمری اسکولز کی منظوری دی گئی، جب کہ صحت کے شعبے میں 45 کروڑ روپے کی سکیمیں زیر تکمیل ہیں، جن میں کلاس فائیو تک کی ڈسپنسری و دیگر صحت کے مرکز شامل ہے،جس پر 40 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
اس کے علاوہ تانگیر کے لیے سات ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کی منظوری دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی ماضی کی حکومتوں سے کہیں زیادہ بہتر رہی ہے اور اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ کس نے ان کی حقیقی خدمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی تانگیر اور داریل کی ترقی کے لیے اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑا۔
جنگلات کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے لیے ورکنگ پلان کی منظوری ایک بڑی کامیابی ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل کو موجودہ حکومت نے نہایت سنجیدگی سے لیا اور ان کے حل کے لیے عملی اقدامات کئے گئے، جس میں دیامر کے منتخب عوامی نمائندوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ آج علاقے کے عوام اس حوالے سے مطمئن ہیں کہ ان کے تحفظات سنے گئے اور ان پر بروقت کارروائی کی گئی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ داریل اور تانگیر اب ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، چار نئے اضلاع کے قیام کے لیے حکومت عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ انتظامی سہولیات عوام کے دہلیز تک پہنچ سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم داریل اور تانگیر کی عزت، وقار اور ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے اور ان علاقوں کے عوام کو ایک روشن، خوشحال اور پائیدار ترقی یافتہ مستقبل دینے کے اپنے وعدے کو عملی جامہ پہنائیں گے۔
یاد رہے کہ تانگیر ایکسپریس وے (پیکیج 01) اور داریل ایکسپریس وے (پیکیج 02) پر مشتمل اس منصوبے کی مجموعی لاگت 6,030.728 ملین روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ تعمیراتی کام کی لاگت 5,099.660 ملین روپے ہے،منصوبے کا آغاز اگست دو ہزار پچیس میں ہوگا اور یہ نومبر دو ہزار ستائیس تک مکمل کیا جائے گا ،فی الوقت اس کی مالی پیش رفت 23.65 فیصد ہو چکی ہے جو بروقت تکمیل کی جانب پیش قدمی ہے۔
یاد رہے کہ اس شاہراہ کی تعمیر سے نہ صرف مقامی لوگوں کو بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ علاقہ ایک نئی سیاحتی منزل کے طور پر بھی ابھرے گا،بہتر روڈ انفراسٹرکچر کی بدولت ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی جس سے سفری وقت میں کمی اور گاڑیوں کے آپریٹنگ اخراجات میں نمایاں کمی متوقع ہے،مزید برآں اس منصوبے سے خطے میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور ارد گرد کے پسماندہ علاقوں کی مجموعی ترقی ممکن ہوگی۔