
سرکاری ملازم کو باقاعدہ انکوائری کیے بغیر ملازمت سے برخاست کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی. سپریم کورٹ
فطری انصاف کے اصول تقاضا کرتے ہیں کہ باقاعدہ انکوائری کی جائے اور سرکاری ملازم کو دفاع اور ذاتی سماعت کا مکمل موقع فراہم کیا جائے. جسٹس عقیل احمد عباسی
میاں محمد ندیم
بدھ 6 اگست 2025
13:39

(جاری ہے)
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی فنڈز سے متعلق مقدمات میں خصوصی احتیاط اور مکمل شفافیت کے ساتھ انکوائری کی جانی چاہیے تاکہ اگر کوئی خورد برد یا بدعنوانی ہوئی ہو تو اس سے متعلقہ رقم بازیاب کی جا سکے اور ذمہ دار اہلکار کو قانون کے مطابق سزا دی جا سکے یہ فیصلہ جسٹس مسرت ہلالی کی سربراہی میں قائم بینچ نے سنایاجس میں جسٹس عقیل احمد عباسی بھی شامل تھے بینچ نے ملک محمد رمضان کی پنجاب سروس ٹربیونل لاہور کے 24 جنوری 2022 کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی. یہ معاملہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن آفیسر/ڈسٹرکٹ کلیکٹر میانوالی کی جانب سے ملک محمد رمضان کو پنجاب ایمپلائز ایفیشنسی، ڈسپلن اینڈ اکاﺅنٹیبلٹی ایکٹ 2006 (پیڈا) کے تحت فنڈز کی خورد برد اور جعل سازی کے الزامات میں ملازمت سے برخاست کیے جانے سے متعلق ہے، رمضان پر الزام تھا کہ انہوں نے متعلقہ حکام سے دستخط کروا کر چیکوں کی رقم میں جعل سازی کے ذریعے اضافہ کیا. انہوں نے پہلے محکمانہ اپیل دائر کی جو 11 نومبر 2016 کو مسترد کر دی گئی، بعد ازاں ان کی نظرثانی کی درخواست بھی 2 مارچ 2018 کو رد کر دی گئی جس کے بعد انہوں نے ٹربیونل سے رجوع کیا ٹربیونل نے ان کی اپیل 24 جنوری 2022 کو مسترد کر دی جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا. سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ چیکوں میں رقوم کی تبدیلی اور فنڈز کی مبینہ خورد برد کے الزامات کو حتمی شواہد کے ساتھ ثابت کرنا ضروری تھا اور اس سلسلے میں مخصوص تفصیلات سامنے لا کر ملزم کا سامنا کرایا جانا چاہیے تھا جسٹس عقیل کے مطابق لیکن نہ تو چیک کسی ہینڈ رائٹنگ ماہر کو تصدیق کے لیے بھیجے گئے نہ ہی انکوائری کے ایسے اقدامات نظر آتے ہیں فیصلے میں نشاندہی کی گئی کہ تحقیقات کرنے والے افسر اور شکایت کنندہ ایک ہی شخص، غلام مصطفیٰ شیخ تھے جو انہی چیکوں کے مصنف اور دستخط کنندہ بھی تھے جن میں تبدیلی کا الزام لگایا گیا عدالت نے نوٹ کیا کہ غلام مصطفیٰ کے خلاف کوئی محکمانہ کارروائی نہیں کی گئی، اس لیے تفتیشی افسر کی جانبداری اور ملک رمضان کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیے جانے کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا. سپریم کورٹ نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس معاملے میں احتیاط اور شفافیت کا مظاہرہ نہیں کیا گیا انکوائری کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی مضبوط یا قابل اعتماد شواہد فراہم کیے گئے اس کے علاوہ، درخواست گزار کو صفائی کا موقع بھی نہیں دیا گیا جبکہ انہیں ملازمت سے برخاست کرنے جیسی بڑی سزا سنا دی گئی. سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرتے ہوئے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور درخواست گزار کو دوبارہ ملازمت پر بحال کرنے کا حکم جاری کیاساتھ ہی کیس کو متعلقہ محکمانہ اتھارٹی کو واپس بھیج دیا گیا تاکہ نئے سرے سے انکوائری کی جا سکے اور ملک رمضان کو پیڈا ایکٹ کی دفعات 9 اور 10 کے تحت صفائی کا مکمل موقع فراہم کیا جائے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی انکوائری فیصلہ موصول ہونے کے 3 ماہ کے اندر مکمل کی جانی چاہیے.
مزید اہم خبریں
-
تحریک انصاف کے راہنماﺅں نے نااہلی کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
-
پی آئی اے میں جعلی ڈگری پر ملازمت سے برطرفی کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کا حکم امتناع ختم
-
معروف گلوکارہ آئمہ بیگ کے خاموشی سے نکاح کرنے کی اطلاعات
-
سرکاری ملازم کو باقاعدہ انکوائری کیے بغیر ملازمت سے برخاست کرنے کی سزا نہیں دی جا سکتی. سپریم کورٹ
-
پی ٹی آئی راہنما سینیٹر اعظم سواتی کو پشاور ایئرپورٹ پر بیرون ملک جانے سے روک لیا گیا
-
پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے.خواجہ آصف
-
لسیکو کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ‘صارفین کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ
-
بیروزگاری، معاشی عدم استحکام، کم تنخواہیں؛ 6 ماہ میں ساڑھے 3 لاکھ افراد کے ملک چھوڑنے کا انکشاف
-
جاپان میں ہیروشیما اور ناگاساکی کے ’درد‘ کی اگلی نسل تک منتقلی کی مہم
-
بنگلہ دیش میں اگلے سال فروری میں انتخابات ہوں گے
-
پارلیمنٹ ہاؤس میں ارکان اسمبلی کے کھانے سے کاکروچ نکل آئے، ویڈیو وائرل
-
کرک میں ایف سی کی گاڑی پر دہشتگردوں کا حملہ، 4 اہلکار شہید
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.