فلسطینی علاقوں میں این جی اوز کے خلاف ممکنہ اسرائیلی کارروائی پر تشویش

یو این جمعرات 7 اگست 2025 00:45

فلسطینی علاقوں میں این جی اوز کے خلاف ممکنہ اسرائیلی کارروائی پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے شراکت دار غیرسرکاری امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل نے ان سے اپنے فلسطینی کارکنوں کے بارے میں حساس معلومات کی فراہمی کا مطالبہ واپس نہ لیا تو وہ آئندہ ہفتوں میں اپنا کام بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والے ان اداروں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ملکی امدادی ٹیم بھی کہا جاتا ہے جنہوں نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں ہنگامی قدم نہ اٹھایا گیا تو 9 ستمبر تک یا اس سے بھی پہلے بیشتر بین الاقوامی غیرسرکاری شراکت داروں کی رجسٹریشن ختم ہو جائے گی جس کے بعد انہیں اپنا تمام غیرملکی عملہ فلسطینی علاقوں سے نکالنا پڑے گا اور وہ لوگوں کو ضروری امداد فراہم نہیں کر سکیں گے۔

Tweet URL

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار اس ٹیم کی قیادت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے اداروں اور 200 سے زیادہ مقامی و بین الاقوامی غیرسرکاری اداروں کے مقامی سربراہ اس ٹیم کے رکن ہیں۔

اسرائیل نے رواں سال 9 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ امدادی اداروں کے ساتھ کام کرنے والی تمام غیرسرکاری تنظیموں کو اپنے مقامی عملے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس فیصلے کا اطلاق غزہ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی ہو گا۔

اقوام متحدہ کے متعدد ادارے اپنے غیرسرکاری شراکت داروں کے ساتھ غزہ میں لوگوں کو ضروری امداد پہنچا رہے ہیں۔ بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں کا ان سرگرمیوں میں اہم کردار ہے جو امدادی سامان، وسائل اور تکنیکی مدد مہیا کرتی ہیں۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

امدادی اداروں نے کہا ہے کہ نچلی سطح پر کام کرنے والی غیرسرکاری امدادی تنظیموں کے تعاون کے بغیر ان کے لیے اپنا کام کرنا ممکن نہیں رہے گا۔

اس طرح مزید لوگ خوراک، طبی نگہداشت، پناہ اور ضروری تحفط سے محروم ہو جائیں گے۔

نئے نظام کے تحت رجسٹرڈ نہ ہونے والی امدادی تنظیموں کو پہلے ہی غزہ میں امداد بھیجنے سے روکا جا چکا ہے۔ گزشتہ ماہ اسرائیل کے حکام نے ان میں سے 29 تنظیموں کی جانب سے غزہ میں امداد پہنچانے کی درخواستوں کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ انہیں اس کی اجازت نہیں۔

ٹیم نے کہا ہے کہ اس پالیسی کے باعث پہلے ہی ادویات، خوراک اور صحت و صفائی کے سامان کی فراہمی کو روکا جا چکا ہے۔ ان حالات میں خواتین، بچے، معمر لوگ اور جسمانی معذور افراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ ان کے بدسلوکی اور استحصال کا نشانہ بننے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔

امدادی اداروں کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ غیرسرکاری امدادی تنظیموں سے ملازمین کے بارے میں حساس معلومات کی فراہمی کے مطالبے پر نظرثانی کرے کیونکہ امدادی کام میں رکاوٹ پیدا کرنا بین الاقوامی قانون کی پامالی ہے۔

بھوک، مایوسی اور ہلاکتیں

اطلاعات کے مطابق، گزشتہ روز وسطی غزہ میں چار امدادی ٹرک ہجوم پر الٹ جانے سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ یہ واقع دیرالبلح کے جنوبی حصے میں اس وقت پیش آیا جب امداد کے منتظر بہت سے لوگ ٹرکوں پر سوار گئے جس کے نتیجے میں ڈرائیور ٹرکوں پر قابو نہ رکھ سکے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ 20 جولائی کے بعد غزہ میں لائی گئی 90 فیصد امداد کو بھوکے لوگوں کے ہجوم اور مسلح گروہوں نے راستے میں ہی ٹرکوں سے اتار لیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی چوکیوں کے قریب امدادی قافلوں سے خوراک اتارنے کی کوشش کرنے والے لوگ تواتر سے ہلاک ہو رہے ہیں۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 27 مئی اور 4 اگست کے درمیان امداد کی تقسیم کے مقامات یا امدادی قافلوں کے راستوں پر 1,516 لوگ ہلاک اور 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔