دائمی تھکن نفسیاتی نہیں بلکہ جینیاتی مرض ہے، برطانوی سائنسدانوں کا انکشاف

جمعرات 7 اگست 2025 12:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2025ء) برطانیہ کے سائنسدانوں نے دائمی تھکن کے مرض(کرانک فٹیگ سنڈروم ) سے متعلق ایک اہم سائنسی پیش رفت کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس بیماری کی اصل جڑیں جینیاتی نظام سے جُڑی ہوئی ہیں، نہ کہ یہ کوئی نفسیاتی کیفیت یا سستی کا نتیجہ ہے جیسا کہ ماضی میں سمجھا جاتا رہا ہے۔یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں ایسے آٹھ جینیاتی مقامات کی نشاندہی کی ہے جو ایم ای /سی ایف ایس کے مریضوں میں عام افراد کے مقابلے میں مختلف پائے گئے ہیں۔

ان جینز کا تعلق جسم کے مدافعتی اور اعصابی نظام سے بتایا گیا ہے، جب کہ کچھ جینیاتی تبدیلیاں انفیکشن کے بعد کے ردعمل اور درد سے وابستہ ہیں اور یہ علامات ایم ای /سی ایف ایس کے مریضوں میں عام پائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

تحقیق کے لیے ڈیکوڈ ایم ای (DecodeME) نامی منصوبے کے تحت یورپی نسل کے 15,579 مریضوں اور 2.5 لاکھ سے زائد صحت مند افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم کے رکن اینڈی ڈیورکس کُک کا کہنا ہے کہ یہ نتائج مریضوں کے دہائیوں پر محیط تجربات کی سائنسی تائید کرتے ہیں اور اس مرض سے متعلق تحقیقات میں ایک نیا باب کھولیں گے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے فوری طور پر کوئی تشخیصی ٹیسٹ یا علاج تو سامنے نہیں آئے گا، تاہم اس سے بیماری کی بہتر تفہیم اور مستقبل میں ممکنہ علاج کی راہ ہموار ہو گی۔

ادھر بعض ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ چونکہ تحقیق میں شامل مریضوں نے اپنی بیماری کی خود رپورٹنگ کی ہے، اس لیے نتائج کو مزید تصدیق شدہ طبی بنیادوں پر وسیع پیمانے پر دہرایا جانا ضروری ہے۔ لندن کی برونیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر جیکی کلیف نے کہا ہے کہ ان نتائج کو عملی علاج میں ڈھالنے کے لیے تحقیق اور صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی۔واضح رہے کہکرانک فٹیگ سنڈروم ایک ایسا مرض ہے جس میں معمولی جسمانی یا ذہنی مشقت کے بعد شدید تھکن، درد اور ذہنی دھندلا پن کی علامات سامنے آتی ہیں، اور دنیا بھر میں اس سے تقریباً 6 کروڑ 70 لاکھ افراد متاثر ہیں۔

متعلقہ عنوان :