50 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا امریکا کیخلاف جوابی اقدام

امریکی صدر کی جانب سے اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد بھارت نے امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کا منصوبہ موخر کر دیا

muhammad ali محمد علی جمعہ 8 اگست 2025 18:38

50 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا امریکا کیخلاف جوابی اقدام
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے پر بھارت کا امریکا کیخلاف جوابی اقدام، امریکی ہتھیاروں کی خریداری روک دی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کیخلاف سخت رویہ اختیار کرنے اور امریکی صدر کی جانب سے اضافی ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد بھارت نے بھی جوابی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے امریکی صدر کے اقدامات کے جواب میں امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کا منصوبہ موخر کر دیا ہے۔ دوسری جانب معروف امریکی جریدے بلومبرگ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں حالیہ کچھ عرصے میں مودی اور ٹرمپ کے تعلقات میں آنے والی تلخی اور امریکی صدر کے بظاہر پاکستان کی جانب بڑھتے ہوئے جھکاؤ کی وجوہات بیان کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

امریکی جریدے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے کارڈ بہت اچھے طریقے سے کھیلے ہیں اور یہ ان چند ممالک میں سے ہے جس نے اپنے سخت حریف بھارت کے برعکس سوئٹزرلینڈ اور برازیل کے بعد زیادہ کسی ہچکچاہٹ کے بغیر امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے موجودہ دور میں اسلام آباد اور وائٹ ہاؤس کے درمیان پہلی بات چیت اس وقت ہوئی جب بھارت اور پاکستان اس سال کے شروع میں جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا جس کا پاکستان نے کھلے عام خیر مقدم کیا، جب کہ بھارت نے امریکی صدر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے جنگ بندی کی ثالثی کی تھی، یہ وہ موقع تھا جہاں سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات نیچے کی طرف چلے گئے۔

بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس کچھ اثاثے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کی دلچسپی کو جنم دیا، ان میں پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے سونے اور تانبے کے ذخائر کی موجودگی ہے جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ ہونے والے معدنیات کے جیسا ہی معاہدہ چاہتا ہے، یہ امریکی سرمایہ کاری کو محفوظ بناتا ہے، اس کے علاوہ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ "تیل کے بڑے ذخائر" دریافت کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کا بھی کہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کے نمائندے پاکستان بھارت جھڑپوں کے وقت اسلام آباد پہنچے اور پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا، یہ سب پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کے لیے وائٹ ہاؤس میں لنچ کی ایک سرپرائز میٹنگ پر اختتام پذیر ہوا جس کے فوراً بعد پاکستانی حکومت نے کہا کہ وہ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرے گی۔

امریکی جریدے نے بتایا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی کے درمیان 17 جون کو 35 منٹ طویل گفتگو ہوئی، یہ اس وقت ہوا جب صدر ٹرمپ انڈین وزیراعظم سے ملاقات کیے بغیر جی 7 سمٹ سے واپس گئے تھے، جس کے بعد ٹیلیفونک گفتگو میں انہوں نے مودی کو امریکہ آنے کی دعوت دی جو مسترد کردی گئی کیوں کہ مودی کو خدشہ تھا کہ صدر ٹرمپ ان کی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کروائیں گے۔

رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ امریکی صدر اور بھارتی وزیراعطم کی اس فون کال کے بعد انڈیا کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے لہجے میں تبدیلی آئی، مودی اور ٹرمپ کی اس فون کال کے بعد تاحال دوبارہ کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی جب کہ امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر ٹیرف کا اعلان دو طرفہ تعلقات کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا، بھارت نے ابھی تک امریکی ٹیرف پر کوئی اس قسم کا جوابی رد عمل تو نہیں دیا تاہم ممکنہ طور پر مودی اب امریکہ کی طرف جھکاؤ کی پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لے رہے ہیں۔