بھارتی طیارہ حادثے کے متاثرین کا تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کااظہار

اتوار 10 اگست 2025 11:30

احمد آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2025ء) بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا کے طیارہ حادثہ متاثرین نے تقریباً دو ماہ گزرنے کے باوجود حادثے کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور بلیک باکس ڈیٹا منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ۔ انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی مکمل تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہے ۔

12 جون کو بھارتی شہر احمد آباد میں پیش آنے والے اس حادثے میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے باضابطہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ طیارے کے دونوں فلائٹ ریکارڈرز سے حاصل شدہ ڈیٹا فوری طور پر جاری کیا جائے کیوں کہ اس میں تاخیر عوام کے تحقیقاتی عمل پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس حادثے میں طیارے میں سوار 241 افراد اور زمین پر موجود 19 افراد مارے گئے جبکہ صرف ایک مسافر ہی معجزانہ طور پر زندہ بچ سکاتھا۔

طیارے کا ایک بلیک باکس حادثے کے تقریباً 28 گھنٹے بعد برآمد ہوا جبکہ دوسرے کو نکالنے میں تین دن لگے۔ دونوں ریکارڈرز کو دہلی لے جایا گیا جہاں سے دو گھنٹے کا کاک پٹ آڈیو اور 49 گھنٹے کا فلائٹ ڈیٹا حاصل کیا گیا۔بلیک باکسز میں اونچائی، رفتار اور پائلٹوں کی گفتگو سمیت اہم ڈیٹا ہوتا ہے جو حادثے کی وجہ معلوم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔حادثے کے ایک ماہ بعد انڈیا کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ابتدائی رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے دونوں انجنوں کے فیول سوئچز کو ایک سیکنڈ کے فرق سے ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ پوزیشن پر لایا گیا جس کے نتیجے میں انجن بند ہو گئے تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ ایسا کیوں ہوا۔

پائلٹوں کی گفتگو کے مطابق ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ اس نے فیول سوئچ کیوں بند کیے۔ دوسرے پائلٹ نے اس سے انکار کیا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کون سی بات کون سے پائلٹ نے کی تاہم بعد میں ذرائع کی بنیاد پر میڈیا نے بتایا کہ یہ سوال کم عمر کو پائلٹ کلائیو کندر نے فلائٹ کیپٹن سومیت سبر وال سے کیا تھا۔حادثے میں اپنے کئی رشتہ داروں کو کھونے والے امتیاز علی سید نے بتایا کہ ہم باضابطہ طور پر مطالبہ کر رہے ہیں کہ بلیک باکسز یعنی کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کو فوری طور پر جاری کیا جائے۔

ان آلات میں وہ اہم معلومات ہیں جو اس خوفناک سانحے کی اصل حقیقت سامنے لا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر گزرتا دن ہمارے نقصان کے درد کو بڑھا رہا ہے اور عوام کا ایوی ایشن سیفٹی پر اعتماد کم کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ 60 دیگر متاثرہ خاندانوں کی نمائندگی کر رہے ہیں جن کے دکھ اور سوالات یکساں ہیں۔