غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ قابل مذمت ہے، ترجمان فلسطینی اتھارٹی

عالمی برادری اسرائیل کواس کے منصوبے سے روکنے کے لیے دبائو ڈالے،بیان

اتوار 10 اگست 2025 14:10

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2025ء)فلسطینی اتھارٹی نے بھی غزہ کے بارے میں اسرائیلی ریاست کے نئے جنگی منصوبے کی مذمت کی ہے۔اسرائیلی ریاست کا یہ منصوبہ گزشتہ روز باضابطہ سامنے لایا گیا یے ۔ تاکہ جنگ میں مزید شدت اور وسعت پیدا کرتے ہوئے غزہ سٹی پر کنٹرول پکا کیا جا سکے۔محمود عباس کے زیر قیادت کام کرنے والی فلسطینی اتھارٹی نے جنگی وسعت اور طوالت کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے اس پر دبائو ڈالے۔

اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو رودنیہ نے کہا اسرائیل کا یہ نیا منصوبہ پوری عالمی برادری کے خلاف بھی ایک اشتعال انگیز چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ترجمان نے بین الاقوامی برادری اور یو این سیکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کی اس نئی کوشش کو روکے اور اس کی جارحیت کا سد باب کرے۔

(جاری ہے)

نیز اسرائیل کو مجبور کرے کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر خوراک کی ترسیل کھولے۔

فلسطینی اتھارٹی کو فلسطینی ریاست کی طرف پیش قدمی کے لیے ابتدائی تجربے کے طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں انتہائی محدود اختیار کے ساتھ قائم کیا گیا تھا۔ غزہ میں اس کی عمل داری بالکل نہیں بلکہ کئی سال پہلے ہونے والے فلسطینی انتخابات کے نتیجے میں غزہ میں حماس بر سر اقتدار ہے۔صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی کے ارکان کابینہ غزہ جانے سے قاصر رہے ہیں۔

حتی کہ 23 ویں ماہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران بھی اتھارٹی کے عہدے داروں کی غزہ میں کوئی انٹری ممکن نہیں ہوئی۔تاہم اسرائیلی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو جس کے جنگی جرائم کی وجہ سے بین الاقوامی فوجداری عدالت نے مئی 2024 میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جمعہ کے روز ایک سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں کہہ رہے تھے ' ہم غزہ پر قبضہ کرنے نہیں جارہے بلکہ ہم غزہ کو حماس سے آزادی دلانے جا رہے ہیں۔