کراچی: ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں جشن کی تقریبات عروج پرملی نغموں کا مقابلہ

بدھ 13 اگست 2025 17:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2025ء)ڈائویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں 78ویں جشن آزادی کی یکم اگست سے جاری تقریبات عروج پر پہنچ گئیں مجلسِ تقریر و ادب کے زیرِ اہتمام شاندار اور یادگار پروگرام پیٹریاٹک بیٹس 3.0 سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے پرنسپل ڈائو میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل نے کہا کہ طلبہ کا یہ ولولہ اور فنکارانہ صلاحیتیں ہمارے وطن کا قیمتی سرمایہ ہیں، اسی جذبے کو عملی زندگی میں بھی اپنانا ہوگا تاکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں کردار ادا کیا جا سکے۔

ڈائو میڈیکل کالج کے معین ہال میں مقابلوں کے دوران یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے ملی نغموں اور اسکیٹس کے ذریعے اپنی فنی مہارت، تخلیقی صلاحیت اور حب الوطنی کے جذبے کا بھرپور اظہار کیا۔

(جاری ہے)

12قبل ازیں اگست 2025 کو ہونے والی اس رنگا رنگ تقریب میں ہال کو سبز و سفید رنگوں اور قومی پرچموں سے دلکش انداز میں سجایا گیا تھا، فضا ملی نغموں کی دھنوں، تالیوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج رہی تھی جبکہ ہر چہرے پر خوشی اور قومی فخر کی جھلک نمایاں تھی۔

پرنسپل ڈائو میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل تھیں، جنہوں نے طلبہ کے جوش و خروش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرامز طلبہ کی شخصیت سازی اور قومی شعور اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر دانش حسین، جو مجلسِ تقریر و ادب کے فیکلٹی کوآرڈی نیٹر ہیں، اور ہیڈ آف پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر نسیم احمد نے بطور مہان اعزای شرکت کی۔

ملی نغمہ مقابلے کی منصف معروف فنکار سیف اللہ منہاس نے کی، جنہیں گائیکی، تھیٹر، مصوری اور شاعری میں قومی و بین الاقوامی سطح پر منفرد مقام حاصل ہے، جبکہ اسکیٹ مقابلے کی ججنگ ڈاکٹر سندس افضل نے انجام دی، جو ادب، فنونِ لطیفہ اور اسٹیج پرفارمنس میں اپنی ہمہ گیر صلاحیتوں اور متعدد ایوارڈز کی بدولت نمایاں شہرت رکھتی ہیں۔ ملی نغمہ مقابلے میں پہلی پوزیشن میمونہ فیصل(اسکول آف ڈینٹل کیئر پروفیشنلز، سال دوم)نے حاصل کی، دوسری پوزیشن طحہ شکیل کے حصے میں آئی، جبکہ حارث صدیقی نے رنر اپ کا اعزاز جیتا۔

اسکیٹ مقابلے میں ''باجے سے میزائل تک'' تحریر محمد مبین رضاکو بہترین اسکیٹ کا ایوارڈ دیا گیا، جو اپنے تخلیقی اسلوب، منفرد مکالموں اور دلکش اندازِ بیان کے باعث نمایاں رہا، جبکہ بہترین اداکارہ کے اعزازات مریم احمد اور ابیہا زیدی نے اپنے نام کیے۔ تقریب کے دوران شرکا کی ولولہ انگیز پرفارمنس اور حب الوطنی سے بھرپور پیشکش نے حاضرین کو بار بار داد دینے پر مجبور کر دیا، خاص طور پر جب سوھنی دھرتی اللہ رکھے جوش و جذبے کے ساتھ گایا گیا تو پورا ہال تالیوں اور نعروں سے گونج اٹھا۔

اسکیٹس کے ڈرامائی مناظر نے قربانی، اتحاد اور یکجہتی کا ایسا پیغام دیا جس نے ہر دیکھنے والے کو متاثر کر دیا اور بار بار کھڑے ہو کر فنکاروں کو سراہا گیا۔ پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر صبا سہیل نے مجلسِ تقریر و ادب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پیٹریاٹک بیٹس اب ڈائو یونیورسٹی کی ایک خوبصورت روایت بن چکی ہے جو ہر سال طلبہ کو اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے، قومی یکجہتی کا پیغام عام کرنے اور فنونِ لطیفہ کے فروغ کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔ یاد رہے کہ ڈائو یونیورسٹی میں جشنِ آزادی کی تقریبات یکم اگست سے جاری ہیں، جن میں کھیل، مباحثے، مشاعرے، فنونِ لطیفہ اور تحریری مقابلے شامل ہیں، اور یہ سلسلہ 14 اگست کو شاندار اختتامی تقریب اور انعامات کی تقسیم کے ساتھ مکمل ہوگا۔