میانوالی کی نمل جھیل بے قدری اور ماحولیاتی بھگاڑکا شکار ہو گئی ،آہستہ آہستہ اپنے خاتمے کی جانب گامزن

ہفتہ 16 اگست 2025 12:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) ماحولیاتی بھگاڑ اور زمینداروں کی جانب سے آبی گزرگاہوں پرغیر قانونی چھوٹے ڈیموں کی تعمیر اور جھیل میں جمع مٹی کی وجہ سے میانوالی میں واقع خوبصورت نمل جھیل آہستہ آہستہ ختم ہوتی جا رہی ہے ،جھیل کی بحالی کےلئے تجویز کیا گیا ہے کہ جھیل سے مٹی اور گھاد کی صفائی کی جائے ، شجر کاری اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کیا جائے ، آلودگی پرقابو پایاجائے اور ایک جامع نگرانی کا نظام وضع کیا جائے جبکہ "نمل جھیل بچاؤ مہم" نے متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس خوبصورت جھیل کی قدرتی خوبصورتی بحال کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں اور اسے ایک پُرفضا تفریحی مقام کے طور پر محفوظ بنائیں۔

پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق برطانوی دورِ حکومت میں میانوالی سے 30 منٹ کی مسافت پر 1913 میں تعمیر کئے گئے نمل ڈیم جھیل کا سبب بنا، یہ جھیل پینے کے پانی، زرعی آبپاشی، اور نمل، دھور نکہ، رکھِی، کارلی، بان حافظ جی، موسیٰ خیل جیسے قریبی دیہات کو پانی کی فراہمی کے لیے استعمال ہوتی تھی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ یہ مقامی اور ہجرت کرنے والے پرندوں کے لیے ایک قدرتی مسکن بھی تھی۔

پُر سکون وادی میں واقع اس جھیل کا ابتدائی رقبہ 5.5 مربع کلومیٹر تھا، جو اب کم ہو کر صرف 2.2 مربع کلومیٹر رہ گیا ہے۔اس کی بڑی وجہ کئی دہائیوں سے جاری ماحولیاتی تنزلی اور سُون سکیسر اور سالٹ رینج کے کیچمنٹ ایریاز سے تازہ پانی کی آمد میں کمی ہے۔ پنجاب انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے ) کی ایک ٹیم نے حال ہی میں علاقہ کا دورہ کیا اور مشاہدہ کیا کہ بالائی علاقوں میں ڈیمز کی تعمیر اور جھیل میں مٹی کا جمع ہونا نمل جھیل کی بربادی کی بڑی وجوہات ہیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، نمل جھیل کو پانی فراہم کرنے والے نالوں، جیسے ترپی، گولڑ، اور رگھیرا، سے پانی کی آمد میں شدید کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ علاقے میں منی ڈیمز کی تعمیر اور بارشوں کی کمی ہے، جو موسم کی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ نمل جھیل کے وجود کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور اگر بروقت بحالی کے اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔

نمل جھیل کی بحالی اور27-2022 کے پانچ سالہ انتظامی منصوبہ کے مطابق جھیل سے مٹی اور گاد کی صفائی، توانائی روکنے والی ساختوں کی تعمیر، شجرکاری، حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، آلودگی پر قابو اور ایک جامع نگرانی کا نظام قائم کرنا تجویز کیا گیا ہے۔ نمل کے اوورسیز پاکستانی رہائشی صغیر احمد نے جھیل کے تیزی سے خشک ہونے پرمتاثرہ مقامی افراد، عمائدین، کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں کے ساتھ مل کر "نمل جھیل بچاؤ" مہم کا باقاعدہ آغاز کیا ہے تاکہ متعلقہ حکام کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

اس مہم کے تحت پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جھیل کی بحالی کے منصوبے پر عمل درآمد کرے تاکہ زراعت اور لوگوں کے روزگار کو درپیش خطرات کو روکا جا سکے۔مہم کے منتظمین نے اپنے منتخب نمائندوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بحالی کے لیے درکار فنڈز کے حصول میں مدد کریں اور بین الاقوامی ماحولیاتی اداروں سے بھی تعاون کی درخواست کی گئی ہے تاکہ جھیل کے قدرتی ماحول کو بحال کیا جا سکے۔

میانوالی اور نمل وادی کے مکینوں نے وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی رانا احسان افضل کی فوری مداخلت کو سراہا ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ ایک خط میں متعلقہ محکموں، بشمول پنجاب انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کو ضروری اقدامات کی ہدایت کی۔رانا احسان افضل نے اپنے خط میں نمل جھیل کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو "ایک سنگین ماحولیاتی بحران" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھیل ایک اہم ویٹ لینڈ ایکو سسٹم ہے جو رامسر کنونشن کی امیدوار بھی ہے مگر غیر منظم پانی کے اخراج، تجاوزات، حیاتیاتی تنوع کے زوال، اور ربط سے محروم تحفظاتی کوششوں کی وجہ سے اس کا وجود خطرے میں ہے۔

نمل جھیل بچاؤ مہم میں سرگرم افراد پر مشتمل ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر میانوالی سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے معاملے کو سنجیدگی سے اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ایک وقت میں نمل جھیل مقامی ماہی گیروں اور کشتی بانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ تھی۔یہ علاقہ سیاحتی مقام بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جو نہ صرف مقامی افراد کو روزگار فراہم کر سکتا ہے بلکہ کراچی سے اسلام آباد اور شمالی علاقوں جانے والے مسافروں و سیاحوں کے لیے ایک دلکش قیام گاہ بن سکتا ہے۔

یہ علاقہ پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے "گیم ریزرو" قرار دیا جا چکا ہے جو یہاں غیر قانونی شکار کی روک تھام کا ذمہ دار ہے، جبکہ پنجاب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ سیاحت کے فروغ کا ذمہ دار ہے۔"نمل جھیل بچاؤ مہم" نے ان محکموں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس خوبصورت جھیل کی قدرتی خوبصورتی بحال کرنے کے لیے موثر اقدامات کریں اور اسے ایک پُرفضا تفریحی مقام کے طور پر محفوظ بنائیں۔\932