خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس

منگل 19 اگست 2025 21:29

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی کا اجلاس منعقدہوا جس میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی، مشیر خزانہ مزمل اسلم، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل، سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس کا مقصد صوبے میں قانون سازی کو مؤثر اور زمینی حقائق سے ہم آہنگ بنانے کے لئے مختلف بلز اور ترامیم پر غور کرنا تھا۔اجلاس میں ایجوکیشن ٹیسٹنگ اینڈ ایوالوایشن ایجنسی (ایٹا) کے مجوزہ بل 2025 پر غور کیا گیا۔ متعلقہ حکام نے بتایا کہ حکومت نے ادارے کو فعال بنانے کے لئے اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن میں کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ، وژوایلی ریکارڈڈ ری چیکنگ، اور ٹیسٹ سے چند منٹ قبل پیپر جنریشن جیسے اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان اصلاحات سے شفافیت کو فروغ ملا ہے اور ایک متوازی معیشت وجود میں آئی ہے جس سے جامعات، ایف بی آر اور کیپرا کو براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ کمیٹی اراکین نے تجویز دی کہ جی آر ای، گیٹ جنرل اور جی میٹ جیسے بین الاقوامی طرز کے ٹیسٹ کو بھی قانون سازی کا حصہ بنایا جائے تاکہ ایٹا کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جا سکے۔اجلاس میں محکمہ اعلیٰ تعلیم نے انصاف فیمیل اینڈ آرفن ایجوکیشن کارڈ انڈومنٹ فنڈ ایکٹ 2025 کا مسودہ بھی پیش کیا۔

شرکاء نے اس موقع پر تجویز دی کہ فنڈ مینجمنٹ کمیٹی کے ممبران کی ادائیگی پیرنٹل ڈپارٹمنٹ سے کی جائے اور مالی امور کے بہتر انتظام کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ اس بل کی منظوری کے بعد رولز کی تعین کے لئے 120 دن کی مدت بذریعہ نوٹیفکیشن مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اسی طرح اجلاس میں الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن ایکٹ 2020 میں مجوزہ ترامیم پر بھی غور کیا گیا۔

وزیر قانون نے واضح کیا کہ اس قانون کا مقصد سول تنازعات کا حل نکالنا ہے، نہ کہ مزید پیچیدہ قانون سازی۔ تجویز دی گئی کہ ریفرنگ اتھارٹی کے طور پر کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر یا حکومت کی طرف سے نامزد پولیس افسران کو ثالثی کمیٹیاں وضع کرنے کے اختیارات دیے جائیں۔ وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کرنے کے لئے ورکشاپس کا انعقاد ضروری ہے، خصوصاً ضم شدہ قبائلی اضلاع میں اس کی افادیت کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

مزید برآں اجلاس میں خیبر پختونخوا ریور پروٹیکشن آرڈیننس کے ترمیمی ایکٹ 2025 پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ تجاویز میں ریور مارفولوجی، آبی ذخائر، سائل کنزرویشن، سلوپ سٹیبلائیزیشن، ایریگیشن چینلز اور ان کے کناروں کی حفاظت، تجاوزات کے خاتمے اور دریاؤں کے کنارے تعمیرات کے لئے این او سی کو متعلقہ محکموں کی اجازت سے مشروط کرنے پر زور دیا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ متوازن پالیسی سازی ہی وہ عمل ہے جو مختلف شعبوں میں بیک وقت مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور حکومت اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔