وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی

خسارے میں چلنے والے ریٹیل نیٹ ورک کو مکمل شفافیت کے ساتھ بند کیا جائے .شہبازشریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 اگست 2025 15:26

وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست ۔2025 )وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی ہے وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ خسارے میں چلنے والے ریٹیل نیٹ ورک کو مکمل شفافیت کے ساتھ بند کیا جائے اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں.

یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کوکم آمدنی والے گھرانوں کو سبسڈی شدہ اشیاء فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا یہ فیصلہ آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں ریاستی ملکیتی اداروں کو منظم کرنے اور مالی بوجھ کم کرنے کے لیے حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے تاہم ادارے کی تحلیل کے لیے کوئی ٹائم لائن ظاہر نہیں کی گئی.

(جاری ہے)

کابینہ نے خصوصی اقتصادی زونز ایکٹ 2012 میں ترمیم کی اصولی منظوری بھی دی جس کا مقصد صنعتی ترقی کو فروغ دینا اور نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے مجوزہ ترامیم کا مقصد زونز کے اندر زیادہ کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ صنعتی ترقی کو تیز کیا جاسکے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کاروبار اور سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول ملکی صنعتی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے.

انہوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام اور پائیدار ترقی کے آثار ظاہر ہورہے ہیں اور صنعتی توسیع سے برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے کابینہ نے قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی سفارش پر یوریا کھاد کی قیمتوں میں استحکام سے متعلق تجاویز کا بھی جائزہ لیا شہباز شریف نے زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے کسانوں کی پیداواری لاگت کم کرنے پر زور دیا.

اجلاس کے دوران شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں وزیرماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیرِ قومی غذائی تحفظ رانا تنویر، مشیر محمد علی اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت ہارون اختر شامل ہیں علاوہ ازیں کابینہ نے قومی اقتصادی کونسل کی مالی سال 2023-24 کی سالانہ رپورٹ پارلیمان میں پیش کرنے کی منظوری دی اور 19 اگست کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور 18 اگست کو کابینہ کی قانون ساز کمیٹی (سی سی ایل سی) کے فیصلوں کی توثیق کی.