اسرائیل کا مغربی کنارے کو ضم کرنے کا منصوبہ علاقائی و عالمی استحکام کو ختم کردے گا،فلسطین

منگل 2 ستمبر 2025 10:30

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2025ء) فلسطین نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مغربی کنارے کو ضم کرنے کا منصوبہ علاقائی و عالمی استحکام ختم کردے گا۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات فلسطینی صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے بیان میں کہی۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا مغربی کنارے کو اپنی عملداری میں شامل کرنے کا منصوبہ علاقے اور پوری دنیا میں امن و استحکام کے دروازے بند کر دے گا۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کرے۔ فلسطینی صدر کے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین میں شامل کرنے کا یہ عمل غیر قانونی ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے یہودی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ بین الاقوامی قوانین خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے ان قراردادوں کا حوالہ دیا جو فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کو باطل قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اس طرح کے اقدامات سے غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے اور دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کر رہی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل کو اس کے منصوبوں سے روکنے کے لئےعملی اقدامات کرے، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کو نافذ کرے جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور 1967 کی سرحدوں پر مشتمل ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتی ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔

فلسطینی صدر کے ترجمان نے امریکی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ان غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک اقدامات پر حوصلہ افزائی نہ کرے۔ واضح رہے کہ ایک اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا ہے کہ اسرائیل اگلے چند ماہ میں مغربی کنارے پر اپنی خود مختاری کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایک اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ کابینہ کے وزرا نے حال ہی میں غزہ پر قبضے کی تیاریوں، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کے ردعمل، مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملانے کے منصوبوں، فلسطینی اتھارٹی پر پابندیاں عائد کرنے اور ایک فلسطینی گاؤں کو خالی کرانے جیسے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ یہ سب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس سے قبل ہو رہا ہے جس میں کئی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔