پنجاب کی جیلوں کا ایڈز کی تشخیص اورعلاج کے حوالے سے موثرکردار

جیلوں میں ہرنئے آنے والے قیدی کی ایڈزاورہیپاٹائٹس سکریننگ کی جاتی ہے جس سے چھپا ہوا مرض ظاہر ہو رہا ہے

منگل 2 ستمبر 2025 23:07

پنجاب کی جیلوں کا ایڈز کی تشخیص اورعلاج کے حوالے سے موثرکردار
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 ستمبر2025ء) پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد اور مرض کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کی جیلوں کا ایڈز کی تشخیص اور علاج کے حوالے سے موثر کردار سامنے آیا۔ پنجاب کی تمام جیلوں میں ہر نئے آنے والے قیدی کی ایڈز اور ہیپاٹائٹس سکریننگ کی جاتی ہے جس کی بدولت چھپا ہوا مرض ظاہر ہو رہا ہے۔

پنجاب بھر کی جیلوں میں پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی معاونت سے ایڈز کے تمام 673 مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے اور انہیں الگ مختص کردہ بیرکس میں رکھا جاتا ہے۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق جیلوں میں قیام کے دوران کسی قیدی کو ایڈز نہیں ہوا بلکہ جیل داخلے کے وقت میڈیکل سکریننگ ٹیسٹس کی بدولت مرض کی تشخیص ہوئی اور علاج کا آغاز کیا گیا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے بتایا کہ پنجاب کی جیلوں میں آنے والے ہر قیدی کی میڈیکل سکریننگ کی جاتی ہے اور اسی کی بدولت بہت سے مریضوں کو اپنے مرض کا علم ہوا اور انکا علاج شروع کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ ایڈز کے مریضوں کی اکثریت منشیات کے عادی مجرمان ہیں جو منشیات کے مقدمات میں جیل آئے اور میڈیکل سکریننگ ٹیسٹس سے ان میں مرض کی تشخیص ہوئی۔ ترجمان نے بتایا کہ پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے تمام 673 مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے اور انہیں ایڈز کے مریضوں کو الگ مختص کردہ بیرکس میں رکھا جاتا ہے تاکہ علاج و معائنہ کیا جاسکے۔

ترجمان نے بتایا کہ تمام جیلوں میں پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے ذریعے اسکریننگ اور علاج کیا جاتا ہے۔ ایچ آئی وی / ایڈز کی اسکریننگ ریپڈ ڈائیگناسٹک کٹس کے ذریعے کی جاتی ہے اور ابتدائی RTDs پر مرض کی علامت ظاہر ہونے پر تصدیقی ٹیسٹ PCR (ایچ آئی وی / ایڈز) کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ دونوں ٹیسٹس RTDs اور PCR پر نتیجہ ری ایکٹو آنے پر کیس کو مثبت تصور کیا جاتا ہے۔

ہر مریض کی کاونسلنگ کی جاتی ہے اور بیماری کے حوالے سے اسکی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مریض کے رویوں کو ایڈریس کرنا اور کاونسلنگ ایک مستقل جاری عمل ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ جیلوں میں HIV / AIDS کے علاج کے آغاز سے پہلے تمام بیس لائن ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں جن میں CBC، LFTs، RFTs، پیشاب کا تجزیہ (Urine R/E)، اور ٹی بی کیلئے X-ray یا جین ایکسپرٹ شامل ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ جیل میں تمام مریضوں کو اینٹی ریٹرو وائرل ادویات دی جاتی ہیں جس سے علاج کا آغاز ہوتا ہے۔ ایچ آئی وی / ایڈز کا علاج زندگی بھر جاری رہتا ہے اور وقتاً فوقتاً کلینیکل معائنہ کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ ہر مریض کو 1 ماہ کی دوا بیک وقت فراہم کی جاتی ہے اور فالو اپ چیک اپ میں وقتاً فوقتاً PCR اور CD4 ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ تبدیلی کو مانیٹر کیا جا سکے۔

ترجمان نے بتایا کہ ماہرین ہر 15 دن بعد جیلوں کے دورہ کرتے ہیں اور مریضوں کا فالو اپ معائنہ ہوتا ہے۔ سینٹرل راولپنڈی جیل میں 145، ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں 83، سینٹرل جیل فیصل آباد میں 39 مریضوں کا علاج جاری ہے۔ اسی طرح سینٹرل جیل لاہور میں 35، سینٹرل جیل گوجرانوالہ میں 27 اور ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں 27 مریضوں کا علاج جاری ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ جیلوں میں ایڈز، ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں کے علاج کیساتھ روک تھام کے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔