ؒپٹ فیڈر کینال کے غیر کمانڈ ایریا میں لگے ہوئے اور واٹر چینلز کو مسمار کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے، ، صالح محمد ناصر

جمعرات 4 ستمبر 2025 19:55

ح*نصیر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 ستمبر2025ء) صوبائی سیکرٹری آبپاشی صالح محمد ناصر نے کہا ہے کہ پٹ فیڈر کینال کے غیر کمانڈ ایریا میں لگے ہوئے اور واٹر چینلز کو مسمار کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے، کسی صورت ٹیل کے زمینداروں کے حقوق پر قدغن لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر محکمے کا کوئی بھی اسٹاف یا افسر اس عمل میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ محکمے کے افسران پر لازم ہے کہ وہ کاشتکاروں کے وسیع تر مفاد میں اقدامات کریں اور زرعی مقاصد کے حصول میں درپیش مسائل کا فوری تدارک کریں۔ کاشتکاروں سے قریبی روابط قائم رکھے جائیں اور ان کے مفاد میں بہتر سے بہتر فیصلے کیے جائیں تاکہ محکمہ ایریگیشن کے اقدامات سے کاشتکار براہ راست مستفید ہو سکیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایریگیشن سرکل نصیرآباد ڈویژن کے دورے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر چیف انجینئر کینالز ناصر مجید، سپرنگ انجینئر ایریگیشن نصیرآباد ڈویژن غلام سرور بنگلزئی، ایگزیکٹو انجینئر پٹ فیڈر کینال فرید احمد پندرانی، صوبائی کوآرڈینیٹر فیڈرل پروجیکٹ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ انجینئر سمیع اللہ بلوچ سب ڈویژنل آفیسر سیف اللہ بنگلزئی، ڈپٹی کلکٹر ایریگیشن سید عظیم شاہ، غلام قادر کھوکھر، نثار احمد چھلگری سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔

صوبائی سیکرٹری ایریگیشن صالح محمد ناصر نے اس موقع پر دفتر کا بھی جائزہ لیا اور دفتری امور کے حوالے سے آگاہی حاصل کی۔ انہوں نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام افسران اور اسٹاف دفتر میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں تاکہ شکایت کنندگان کے مسائل بروقت حل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ایریگیشن نصیرآباد ڈویژن کو مزید زرخیز بنانے کے لیے مثبت کردار ادا کر رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ محکمے کے مورال کو بلند رکھنے کے لیے تمام انجینئرز اور افسران بمعہ اسٹاف اپنی خدمات احسن انداز سے سر انجام دیں۔

انہوں نے کہا کہ فرائض سے روگردانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور اسٹاف کی محکمانہ سطح پر حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا تاکہ کاشتکاروں کے وسیع تر مفاد میں مزید بہتر اقدامات کیے جا سکیں۔